’ویاگرا پٹھوں کی بیماری میں بھی کارگر‘

جمعرات 8 مئی 2014 15:01

’ویاگرا پٹھوں کی بیماری میں بھی کارگر‘

ویاگرا اور سیالس دو ایسی ادویات ہیں جن سے عام طور پر نامردی کا علاج کیا جاتا ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھیں لڑکوں میں پٹھوں یا عضلوں کی بیماری کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔بی بی سی کے مطابق تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ اس دوا سے اُن لڑکوں کے پٹھوں کے ریشوں کے اندر دورانِ خون میں بہتری پائی گئی ہے جنھیں حرام مغز کی کمزوری کی شکایت ہے۔

اس بیماری کو انگریزی میں Duchenne muscular dystrophy یا ڈی ایم ڈی کہتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقۂ علاج کے ذریعے اس بیماری کا عمل کو سست کر دے گا جس کی وجہ سے عضلات کے ریشوں میں توڑ پھوڑ اور رفتہ رفتہ کمزوری آتی جاتی ہے۔البتہ ماہرین کا کہنا ہے اس بارے میں جانے والے تجربات میں بچوں کے چلنے کی صلاحیت میں بہتری نہیں دیکھی گئی اس لیے ’یہ کوئی بڑی اور اہم دریافت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

‘ڈی ایم ڈی ہر ساڑھے تین ہزار میں سے ایک بچے کو متاثر کرتی ہے اور ان میں سے بہت سے 30 سال کی عمر سے قبل ہی فوت ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری اس وقت مہلک ہو جاتی ہے جب یہ سانس لینے اور دوران خون کے موجب پٹھوں کو متاثر کرنے لگتی ہے۔ اس کے بہت سے مریض دس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ویل چیئر پر آ جاتے ہیں اور ابھی تک اس کے لیے کوئی موثر علاج دریافت نہیں ہو سکا۔

لاس اینجلس کے سیڈار سائنائی انسٹی ٹیوٹ میں سائنس دانوں نے ڈی ایم ڈی سے متاثر آٹھ سے 13 سال کی عمر کے دس بچوں پر نیا طریقۂ علاج اپنایا۔انھوں نے بتایا کہ اس بیماری کے لیے مروجہ ادویات کورٹیکوسٹیروئڈز ہیں، لیکن انھیں لینے کے بعد بھی ان لڑکوں کا دورانِ خون معمول پر نہیں رہتا۔انھوں نے ان بچوں کو سِلڈینافل یعنی ویاگرا یا ٹیڈالافل یعنی سیالس کی ایک خوراک دی۔

یہ دونوں دوائیں عام طور پر قوتِ باہ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

ویاگرا دینے کے ایک گھنٹے بعد اور سیالس کے تین گھنٹے بعد ان بچوں کے دورانِ خون کی جانچ کی گئی اور پھر ان کے دوران خون کا ان بچوں سے موازنہ کیا گیا جن کو ڈی ایم ڈی کی بیماری نہیں تھی۔ معلوم ہوا کہ بیمار بچوں کے عضلات میں دورانِ خون بہتر تھا۔عام طور پر ورزش کے بعد دورانِ خوان میں 32 فی صد کا اضافہ دیکھا گیا ہے، لیکن ویاگرا یا سیالس کے بعد ہونے والا اضافہ 63 فیصد تھا، جبکہ تندرست بچوں میں اسے لینے کے بعد 78 فی صد کا اضافہ ہوتا ہے۔