الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری نہ کرکے نجانے کس کی جھوٹی انا کی تسکین کی جارہی ہے، حیدرعباس رضوی،4 اپریل کو الطاف حسین نے قومی شناختی کارڈ کے لئے درخواست جمع کرائی شناختی کارڈ اب تک نہیں ملا،رکن رابطہ کمیٹی،وزیر مملکت برائے داخلہ کہتے ہیں درخواست کا ڈیٹا ایک ماہ پرانا ہوگیا ، یہ نادرا کا سسٹم ہے یا لیبارٹری میں رکھا الکوحل جو اڑگیا ہے،پریس کانفرنس ۔ تفصیلی خبر

منگل 13 مئی 2014 19:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مئی۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدرعباس رضوی نے کہا ہے کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ جاری نہ کرکے نجانے کس کی جھوٹی انا کی تسکین ہورہی ہے یا انہیں پاکستانی نہیں مانا جارہا۔ 4اپریل کو درخواست دی ،نادرا نے الطاف حسین کے فنگر پرنٹس حاصل کیے اور ٹوکن نمبر بھی جاری کیا ،فنگر پرنٹس کے بعد الطاف حسین کو نائیکوپ کی رسید جاری کی گئی ۔

الطاف حسین نے شناختی کارڈکے لیے 64پونڈ فیس ادا کی اور پاسپورٹ کے لیے تمام دستاویزات پیش کیں ۔ اگر الطاف حسین پاکستانی نہیں ہیں توہم میں سے کوئی بھی پاکستانی نہیں ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ کہتے ہیں کہ درخواست کا ڈیٹا ایک ماہ پرانا ہوگیا ہے یہ نادرا کا سسٹم ہے یا لیبارٹری میں رکھا الکوحل جو اڑگیا ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو پرحیدر عباس رضوی نے رابطہ کمیٹی کے ارکان واسع جلیل ،وسیم اختر ،اسلم آفریدی سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 4 اپریل 2014 کو نادرا کو قومی شناختی کارڈ کے لئے خصوصی درخواست جمع کرائی تھی۔

الطاف حسین کے فنگرپرنٹس حاصل کئے گئے اور نائیکوپ کے لئے رسید جاری کی گئی، الطاف حسین کے کاغذات کی تصدیق برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے کی، 17 اپریل کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ الطاف حسین کی درخواست مل گئی ہے اور اسے وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا ہے،نادرا کی جانب سے 2 ہفتوں میں مطلوبہ دستاویزات مل جاتی ہیں لیکن الطاف حسین کے ساتھ ایسا نہیں ہوا اور تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے قائد کو نائیکوپ (قومی شناختی کارڈ برائے سمندر پارپاکستانی)جاری نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے نائیکوپ کا اجرا الطاف حسین کا بنیادی حق ہے۔گزشتہ روز ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹ نے بیان دیاکہ انہیں درخواست نہیں ملی ۔اگر آپ کو درخواست نہیں لی تو یہ رسید کیسے جاری ہوئی اور یہ ٹوکن نمبر کیسے جاری ہوا ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی میں کہا کہ الطاف حسین کی درخواست کا ڈیٹا ایک ماہ پرانا ہونے کے باعث ضائع ہوگیا، وہ پوچھتے ہیں کہ یہ نادرا کا سسٹم ہے یا لیبارٹری میں رکھا الکوحل جو اڑ گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت، وزارت داخلہ اور نادرا کا کام اندورن اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے حصول میں آسانی فراہم کرناہے لیکن انتہائی شرم کا مقام ہے کہ ایک پاکستانی کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین حالات کے جبری کے تحت جلاوطنی پر مجبور ہیں اگر الطاف حسین پاکستانی نہیں ہیں تو ہم میں سے کون پاکستانی ہے ۔

الطاف حسین کو پاکستانی نہیں مانا جارہا ۔ہم جاننا چارہے ہیں کہ اس کے پیچھے کون سی سازش کارفرما ہے ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنا ان کا بنیادی حق ہے ۔ الطاف حسین کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کئے جانے کے معاملے پر آج ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن حکومت ، وزیرداخلہ اور نادرا سے وضاحت چاہتا ہے۔

حیدرعباس رضوی نے کہاکہ الزام لگایا جارہا ہے الطاف حسین نے شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے اپنے اثر و رسوخ کا ناجائز فائدہ اٹھایا حالانکہ پاکستانی ہائی کمیشن کی ویب سائیٹ میں صاف طور پر یہ درج ہے کہ اگر کوئی اپنے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی تجدید گھر بیٹھے کرانا چاہتا ہے تو نادرا کی جانب سے یہ سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے اور اس سہولت سے صرف الطاف حسین نے نہیں برطانیہ میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے استفادہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ارباب اختیار سے پوچھتی ہے کہ الطاف حسین کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کئے جانے کی کوئی ایک بھی وجہ بتائی جائے۔ کیا اس طرح کے اقدام کرکے کسی کی جھوٹی انا کی تسکین ہورہی ہے یا الطاف حسین کو پاکستانی نہیں مانا جارہا۔ اگرالطاف حسین پاکستانی نہیں ہیں توہم میں سیکوئی بھی پاکستانی نہیں۔ ہم شاہی سید، خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے الطاف حسین کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی۔