ہم جمائیاں کیوں لیتے ہیں؟

منگل 20 مئی 2014 12:15

ہم جمائیاں کیوں لیتے ہیں؟

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20مئی 2014ء)ایک طبی تحقیق کے مطابق ہم نیند کی کمی سے نمٹنے کے لئے جمائی لیتے ہیں لیکن جمائی ہمیں جگا کر نہیں رکھتی ہے بلکہ دماغ کو صحیح درجہ حرارت پر کام برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کیا آپ کو اکثر جمائیاں آتی ہیں یا پھر کسی کو جمائی لیتا ہوا دیکھنا یا اس کا ذکر بھی آپ کو جمائی لینے پر مجبور کر دیتا ہے؟۔

اگر ایسا ہے تو اس میں آپ کا قصور نہیں کیونکہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جمائی لینے کا تھکاوٹ اور بوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ چھوت کی طرح لگنے والی جمائی دراصل ہمارے دماغ کے گرم حصے میں خون کو ٹھنڈا کرنے اور ذہنی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انھوں نے جمائی لینے کی اصل وجہ کا پتا لگا لیا ہے جس کے مطابق جمائی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس کا حقیقی مقصد دماغ کو آکسیجن فراہم کرنا نہیں بلکہ ہم اپنے دماغ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے جمائی لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

تحقیق کے سربراہ پروفیسر اینڈریو نے کہا کہ دماغ میں درجہ حرارت کی تبدیلیاں نیند کے سائیکل اور سٹریس ہارمون کارٹی سول کی سطح کے ساتھ منسلک ہے۔ نیند سے محرومی اور تھکاوٹ دماغ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہے۔ اس لئے یہ سچ ہے کہ ہم نیند کی کمی سے نمٹنے کے لئے جمائی لیتے ہیں لیکن جمائی ہمیں جگا کر نہیں رکھتی ہے بلکہ ہوا کے جھونکے کی صورت میں دماغ کو صحیح درجہ حرارت پر کام برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

انسان کا یہ غیر ارادی عمل دراصل دماغ میں خون کے درجہ حرارت کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ہو سکتا ہے۔ مثلاً کسی بھی کمپیوٹر کی طرح ہمارے دماغ کو بھی کام کرنے کے لئے صحیح درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لئے جب یہ بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو جمائی اسے ٹھنڈا کرتی ہے۔ مزید تحقیقات کے لئے ویانا یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر جرگ میسین اور ڈاکٹر کم ڈاش نے ویانا میں موسم گرما اور موسم سرما میں پیدل چلنے والوں میں متعدی جمائی کی فریکوئنسی کا جائزہ لیا۔

راہ گیروں کو جمائی لیتے ہوئے لوگوں کی تصاویر دکھائی گئیں اور انھیں اپنے جمائی لینے کے رویہ کو نوٹ کرنے کے لئے کہا گیا۔ نتائج سے یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی کہ متعدی جمائی کا تعلق موسم سے نہیں تھا بلکہ 20 سینٹی گریڈ ایک تھرمل زون تھا جب سب سے زیادہ جمائیاں لی گئیں۔ محققین نے دیکھا کہ موسم گرما میں امریکی ریاست ایری زونا کے خشک موسم میں متعدی جمائی درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ میں کم رہی اور ویانا، آسٹریا میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کم ہونے پر لوگوں نے گرمیوں کے مقابلے میں بہت کم جمائیاں لیں۔

جرگ کے مطابق ممکن ہے کہ بہت زیادہ یا بہت کم درجہ حرارت میں جمائیاں اس لئے کم آتی ہیں کیونکہ بہت زیادہ ٹھنڈی یا گرم ہوا ہمارے دماغ کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے اور دماغ اپنا درکار درجہ حرارت نہیں حاصل کر سکتا ہے۔ جرگ کہتے ہیں کہ محفل کے کسی ساتھی کو جمائی لیتا ہوا دیکھ کر اگرآپ بھی جمائی لینے لگیں تو ایسی تقلید آپ کو بھی ہوشیار کرنے کے لئے ہو سکتی ہے تاہم جمائی لینا مکمل طور پر ایک لاشعوری عمل ہے۔

ایک طبی تحقیق کے مطابق ہم نیند کی کمی سے نمٹنے کے لئے جمائی لیتے ہیں لیکن جمائی ہمیں جگا کر نہیں رکھتی ہے بلکہ دماغ کو صحیح درجہ حرارت پر کام برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

لندن: (آن لائن) کیا آپ کو اکثر جمائیاں آتی ہیں یا پھر کسی کو جمائی لیتا ہوا دیکھنا یا اس کا ذکر بھی آپ کو جمائی لینے پر مجبور کر دیتا ہے؟۔

اگر ایسا ہے تو اس میں آپ کا قصور نہیں کیونکہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جمائی لینے کا تھکاوٹ اور بوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ چھوت کی طرح لگنے والی جمائی دراصل ہمارے دماغ کے گرم حصے میں خون کو ٹھنڈا کرنے اور ذہنی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انھوں نے جمائی لینے کی اصل وجہ کا پتا لگا لیا ہے جس کے مطابق جمائی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس کا حقیقی مقصد دماغ کو آکسیجن فراہم کرنا نہیں بلکہ ہم اپنے دماغ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے جمائی لیتے ہیں۔

تحقیق کے سربراہ پروفیسر اینڈریو نے کہا کہ دماغ میں درجہ حرارت کی تبدیلیاں نیند کے سائیکل اور سٹریس ہارمون کارٹی سول کی سطح کے ساتھ منسلک ہے۔ نیند سے محرومی اور تھکاوٹ دماغ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہے۔ اس لئے یہ سچ ہے کہ ہم نیند کی کمی سے نمٹنے کے لئے جمائی لیتے ہیں لیکن جمائی ہمیں جگا کر نہیں رکھتی ہے بلکہ ہوا کے جھونکے کی صورت میں دماغ کو صحیح درجہ حرارت پر کام برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

انسان کا یہ غیر ارادی عمل دراصل دماغ میں خون کے درجہ حرارت کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ہو سکتا ہے۔ مثلاً کسی بھی کمپیوٹر کی طرح ہمارے دماغ کو بھی کام کرنے کے لئے صحیح درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لئے جب یہ بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو جمائی اسے ٹھنڈا کرتی ہے۔ مزید تحقیقات کے لئے ویانا یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر جرگ میسین اور ڈاکٹر کم ڈاش نے ویانا میں موسم گرما اور موسم سرما میں پیدل چلنے والوں میں متعدی جمائی کی فریکوئنسی کا جائزہ لیا۔

راہ گیروں کو جمائی لیتے ہوئے لوگوں کی تصاویر دکھائی گئیں اور انھیں اپنے جمائی لینے کے رویہ کو نوٹ کرنے کے لئے کہا گیا۔ نتائج سے یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی کہ متعدی جمائی کا تعلق موسم سے نہیں تھا بلکہ 20 سینٹی گریڈ ایک تھرمل زون تھا جب سب سے زیادہ جمائیاں لی گئیں۔ محققین نے دیکھا کہ موسم گرما میں امریکی ریاست ایری زونا کے خشک موسم میں متعدی جمائی درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ میں کم رہی اور ویانا، آسٹریا میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کم ہونے پر لوگوں نے گرمیوں کے مقابلے میں بہت کم جمائیاں لیں۔

جرگ کے مطابق ممکن ہے کہ بہت زیادہ یا بہت کم درجہ حرارت میں جمائیاں اس لئے کم آتی ہیں کیونکہ بہت زیادہ ٹھنڈی یا گرم ہوا ہمارے دماغ کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے اور دماغ اپنا درکار درجہ حرارت نہیں حاصل کر سکتا ہے۔ جرگ کہتے ہیں کہ محفل کے کسی ساتھی کو جمائی لیتا ہوا دیکھ کر اگرآپ بھی جمائی لینے لگیں تو ایسی تقلید آپ کو بھی ہوشیار کرنے کے لئے ہو سکتی ہے تاہم جمائی لینا مکمل طور پر ایک لاشعوری عمل ہے۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Technology/222496#sthash.zYVlZ44C.dpuf