امداد میں کمی کے سبب لبنان میں موجود شامی پناہ گزینوں کو ضروری طبی امداد تک رسائی مشکل ہو گئی ہے ، ایمنسٹی انٹر نیشنل

بدھ 21 مئی 2014 13:41

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21مئی 2014ء)انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امداد میں کمی کے سبب لبنان میں موجود شامی پناہ گزینوں کو ضروری طبی امداد تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے پناہ گزین شام واپس جا رہے ہیں تاکہ انھیں جس علاج کی ضرورت ہے وہ انہیں میّسر آ سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پناہ گزینوں کو دستیاب طبی سہولتوں میں بہت کمیاں ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ بعض معاملات میں انھیں ہسپتال سے واپس کردیا گیا ہے حالانکہ ان میں سے بعض کو فوری علاج کی ضرورت تھی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل میں گلوبل تھیمیٹک مسائل کے ڈائرکٹر آڈری گوگران نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کیلئے ہسپتال میں علاج اور مخصوص طبی سہولت انتہائی کم ہے اور بین الاقوامی فنڈنگ میں کمی کے نتیجے میں حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف فنڈ کو پوری طرح عطیات دینے میں شرم ناک ناکامی کا بلاواسطہ اثر لبنان میں موجود شامی پناہ گزینوں پر پڑ رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ لبنان میں صحت کا شعبہ انتہائی پرائیوٹائزڈ اور مہنگا ہے جس سے بہت سے پناہ گزین اقوام متحدہ کی مراعات پر منحصر ہیں ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ابھی 27 لاکھ رجسٹرڈ شامی پناہ گزین ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ان میں سے بہت سے پناہ گزینوں کو ترکی، اردن، عراق اور مصر میں پناہ ملی تاہم سب سے زیادہ بوجھ لبنان پر ہے۔

مارچ میں لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اس بحران سے ان کے ’ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔اقوام متحدہ نے شام کے پناہ گزینوں کیلئے 2014 کیلئے بین الاقوامی ڈونرز سے 4.2 ارب ڈالر کی امداد طلب کی تھی تاہم ابھی تک انھیں اس میں سے صرف 24 فی صد امداد ہی مل سکی ۔واضح رہے کہ ملک میں جاری جنگ سے بچنے کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ افراد ملک چھوڑ کر پڑوسی ملک لبنان چلے گئے ہیں۔