مغرب زدہ طبقہ مسلمانوں کے اندر نفاق ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہے ‘مذمت کی جائے ۔ قاضی حسین احمد

جمعہ 20 اپریل 2007 18:56

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20اپریل2007 ) متحدہ مجلس عمل کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ تہذیبوں کے تصادم کی جنگ میں ملک کے اندر مٹھی بھر مغرب زدہ طبقہ امریکہ کو اپنی حمایت کا یقین دلانے کیلئے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف مظاہرے کر کے مسلمانوں کے اندر نفاق ڈالنے کی شرمناک کوششوں میں مصروف ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

جنرل مشرف سے اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے گا۔ شریعت کے نفاذ کی راہ حضورﷺ کی سیرت اور قرآن میں بیان کردہ طریق کار سے ہو ک گزرتی ہے ۔ نیب کا ادارہ بڑے برے چوروں کو بلیک میل کر کے سیاسی حمایت کرنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ مغرب پرست حکمرانوں کی طرف سے تہذیبی تصادم کی جنگ روکنے کیلئے اپنے گھروں کا ماحول ٹھیک کرے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے ملک کے بڑے شہروں میں مغرب کے فنڈ سے چلنے والی این جی اوز کے زیر اہتمام نام نہاد مذہبی انتہا پسندی کے خلاف مظاہروں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ممالک کے سفارتخانوں کی امداد سے چلنے والی یہ این جی اوز مغرب زدہ خواتین کو استعمال کر کے ملک کے اندر تہذیبوں کے تصادم کی جنگ کی راہ ہموار کر رہی ہیں ۔

راسخ العقیدہ مسلمانوں کو فتح کرنے کیلئے این جی اوز کی فوج کو میدان میں اتارا گیا ہے ۔ ایسے میں مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ مغرب کی عریان تہذیب سے اپنے اہل و عیال کو بچانے کیلئے اپنے گھروں کا حصار مضبوط کریں ۔ خاندان کی اکائی کو مزید مستحکم کریں ۔ قاضی حسین احمد نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب فوج کے سیاست میں داخل ہونے پر آرمی جرنیل کے خلاف اسلام آباد جیسے علاقے میں بھی بینرز دکھائی دے رہے ہیں جن پر تحریر ہے کہ میرے وطن کے سجیلے جرنیلو سارے رقبے تمہارے لئے ہیں ۔

حکمرانوں نے راتوں رات کروڑ پتی بننے کی دوڑ میں غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا شروع کر دیا ہے ۔ عوام کے نمائندے ہونے کے دعوے داروں نے اپنا طرز زندگی عوام سے الگ کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ جس پر عمل کرتے ہوئے وہ مسلمانوں کو فروعی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتا ہے ۔ انتہاپسندی ‘جہادی اور اس طرح کی دیگر اصطلاحات کے ذریعے جہاد کے لفظ اور نظریے کو حقیر بنایا جا رہا ہے ۔

اسے عدل و انصاف کے منافی قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ ایمان ‘تقویٰ‘جہاد فی سبیل اللہ پاک فوج کی بارکوں پر تحریر ہوا کرتا تھا ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی ‘عدالتی اور معاشی افراتفری کا علاج موجودہ قیادت کے پاس نہیں ہے اس کیلئے پاکستان کو مخلص ‘دیانتدار قیادت کا درکار ہے اور عوام کو متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر مخلص دینی قیادت کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں۔