بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کی صورت حال نہایت خراب ہے،رپورٹ ،حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 16.4 فیصد ہے ، دیگر چند وجوہات کی علاوہ فنڈز کی عدم فراہمی کے علاوہ صوبہ کی 227یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز موجود نہیں،مت بلوچستان کی جانب سے کوئی فنڈز مہیا نہیں کئے گئے،پاکستان ڈیمو گرافک ہیلتھ کا سروے

منگل 27 مئی 2014 21:14

بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کی صورت حال نہایت خراب ہے،رپورٹ ،حفاظتی ..

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مئی۔2014ء) بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کی صورت حال نہایت خراب ہے۔ پاکستان ڈیمو گرافک ہیلتھ سروے کے مطابق بلوچستان میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 16.4 فیصد ہے ۔ اس کی دیگر چند وجوہات کی علاوہ فنڈز کی عدم فراہمی کے علاوہ صوبہ کی 227یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز موجود نہیں۔ اس طرح بلوچستان حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام صوبہ کے 39 فیصد علاقے میں اپنی خدمات نہیں دیں اسی طرح بلوچستان میں ماں اور بچوں میں شدید غذائی کمی پائی جاتی ہے۔

قومی غذائی سروے 2011 کے مطابق بلوچستان کے 40بچوں میں عمر کے حساب سے ان کا وزن کم ہے ، 52 بچوں کا قد بلحاظ عمر چھوٹا ہے جبکہ 16فیصد بچوں کا وزن ان کے قد کے حساب سے چھوٹا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان اعداد و شمار کے تحت غذائی ایمرجینسی لاگو ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بر عکس شعبہ غذائیت کو حکومت کی جانب سے آج تک غذائی پرگرام کے لیئے فنڈز مہیا نہیں کیئے لیڈی ھیلتھ ورکرز پروگرام حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئی فنڈز مہیا نہیں کیئے گئے۔

وفاقی حکومت 2015 تک لیڈی ھیلتھ ورکرز کی تنخواہ کی مد میں بجٹ مہیا کرے گی۔ اس و قت لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ادوایات وغیرہ مہیا نہیں کی جا رہی محکمہ صحت کے نیوٹریشن ، حفاظتی ٹیکہ جات اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے ڈاکٹر علی ناصر بگٹی، ڈاکٹر اسحاق پانیزئی اور ڈاکٹر نور محمد قاضی نے سیو دی چلڈرن پاکستان کے زیر اہتمام پری بجٹ ایڈوکیسی سیمینار میں شریک ممبران صوبائی اسمبلی ، میڈیا اور سول سوسایٹی کے نمائندوں کو بریفینگ دیتے ہوئیے انھوں نے شرکا کو بتایا کے ان پرگراموں کے لیئے حکومت کی جانب سے فنڈز مہیا نہیں کیئے جا رہے۔

پروگرام کے مہمان خاص صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کے ہماری حکومت ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ کی سربرائی میں ماں اور بچوں کی بہتر صحت کے لیئے کوشاں ہے۔ بہتر صحت کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔ نواب شاہوانی نے یقین دلایا کہ حکومت ان پروگراموں کے لیئے فنڈز کا اجرا کرے گی تا کہ صوبہ میں ماں اور بچوں کی شرح اموات میں کمی لائی جا سکے۔ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان محترمہ یاسمین لہڑی نے کہا کہ بلوچستان ایک لاکھ میں 785 سے مائیں جبکہ ایک ہزار بچوں میں سے 111 بچے فوت ہو جاتے ہیں۔

یاسمین لہڑی نے کہا کہ وہ اس مسلئہ پر اسمبلی میں بات کرینگی اور حکو مت سے درخواست کریگی کہ وہ ماں اور بچے کی زندگی بچانے کے لیئے فوری طور محکمہ صحت کے نیوٹریشن ، حفاظتی ٹیکہ جات اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے لیئے فنڈز جاری کریں۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ بلوچستان ملٹی سیکٹورل نیوٹریشن اسٹراٹیجی کی جلد از جلد منظوری کے لیئے متعلقہ ادارے سے رابطہ کریں گی۔

ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ ہمارے صوبہ میں ایک ہزرار بچوں میں سے 63 نوزائیدہ بچے انتقال کر جاتے ہیں۔ صوبہ میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 16فیصد ہے اور 227 یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز موجود نہیں ہیں۔ یہ ہمارے لیئے لمحہ فکریا ہے اور ہم اسمبلی کے فلور پر مطالبہ کریئیگے کے بلوچستان میں یونین کونسل کی سطح پہ ایک ویکسینیٹر تعنات کی جائے۔

ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان محترمہ ثمینہ خان نے محکمہ صحت کے تمام پروگراموں پر زوہر دیا کہ وہ عوام میں حظاظتی ٹیکہ جات ، غذائیت بارے آگاہی کے پروگرام شروح کریں تا کہ عوام اپنے بچوں کوبر وقت حظاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کروایئں اور پیدائیش کے فوری بعد سے لے کے چھ ماہ تک بچے کو صرف اور صرف ماں کا دودھ پلایا جائے۔ اور حکو مت ماں اور بچوں کی صحت کے پروگرامز کے لیئے فنڈز مختص کرئے۔

ندیم شاہد منیجر ایڈوکیسی سیو دی چلدرن بلوچستان نیکہ اکہ اس کے اس سیمینار کا مقصد محکمہ صحت کے پروگرامز کو درپیش مالی مسائیل کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کروانا ہے تا کہ محکمہ صحت کے نیوٹریشن ، حفاظتی ٹیکہ جات اور لیڈی ھیلتھ ورکرز پروگرام کے لیئے فنڈز جاری کریں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان ملٹی سیکٹورل نیوٹریشن اسٹراٹیجی کی جلد از جلد منظور کی جائے۔سیو دی چلڈرن بلوچستان کے منیجر ھیلتھ ڈاکٹر محمد داود خان نے معزز اراکین صوبائی اسمبلی، محکمہ صحت ، میڈیا، سول سوسائٹی کے کا شکریہ ادا کیا کہ آج وہ ماں اور بچوں کی صحت کے حوالے سے ہونے والے پروگرام میں شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :