سنی اتحاد کونسل پاکستان نے بجٹ سے متعلق اپنی تجاویز ایک خصوصی خط کے ذریعے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ارسال کر دیں،حکومت عوام دوست بجٹ پیش کرے، نئے بجٹ میں غریب اور محروم طبقات کو ریلیف دیا جائے،ٹیکسوں کی شرح میں کمی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے، نئے بجٹ میں ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور وزراء کی سرکاری رہائش گاہوں کے اخراجات میں پچاس فیصد کمی کی جائے، بڑے سرکاری افسروں کی تنخواہوں میں کمی اور چھوٹے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے‘ خط میں تجاویز

منگل 27 مئی 2014 23:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مئی۔2014ء) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے بجٹ سے متعلق اپنی تجاویز ایک خصوصی خط کے ذریعے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ارسال کر دیں۔ سنی اتحاد کونسل کی بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت عوام دشمن نہیں عوام دوست بجٹ پیش کرے۔ نئے بجٹ میں غریب اور محروم طبقات کو ریلیف دیا جائے۔

ٹیکسوں کی شرح میں کمی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔ نئے بجٹ میں ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور وزراء کی سرکاری رہائش گاہوں کے اخراجات میں پچاس فیصد کمی کی جائے۔ بڑے سرکاری افسروں کی تنخواہوں میں کمی اور چھوٹے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ زرعی ٹیکس کا نفاذ ناگزیر ہو چکا ہے۔ بڑے بڑے جاگیرداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی جائے تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ نئے بجٹ میں قومی آمدن کا پانچ فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔ حکومتی سطح پر کفایت شعاری اور سادگی کی پالیسی اختیار کی جائے۔ آئی ایم ایف کی ہدایات پر بجٹ تیار ہوا تو عوامی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے اپنی بجٹ تجاویز میں مزید کہا ہے کہ ملکی و غیرملکی قرضوں پر انحصار ختم کیا جائے۔

ضروریات زندگی کی قیمتیں کم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہو گی۔ کمرتوڑ مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ نئے بجٹ میں حکمران طبقات کی مراعات کم کی جائیں اور قومی خزانہ عوامی مسائل کے حل پر خرچ کیا جائے۔ حکمرانوں اور بیوروکریٹس کے لیے اپنے اثاثے پاکستان منتقل کرنا لازمی قرار دیا جائے۔ سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے معاف کروائے گئے اربوں روپے کے قرضوں کی وصولی یقینی بنائی جائے۔ ٹیکس چوری کے خاتمے سے ملک کے آدھے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ حکومت نئے بجٹ میں عوام کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔ وزیرخزانہ تمام سیاسی جماعتوں سے بجٹ کے لیے تجاویز طلب کریں۔