بڑے گوشت کا زیا دہ استعمال چھاتی کے سرطان کا مو جب بن سکتا ہے، طبی تحقیق

بدھ 11 جون 2014 13:27

بڑے گوشت کا زیا دہ استعمال چھاتی کے سرطان کا مو جب بن سکتا ہے، طبی تحقیق

نیو یا رک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11جون 2014ء)ایک تازہ طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو عورتیں اپنی خوراک میں ’بڑا گوشت‘ یعنی گائے یا بکرے کا گوشت زیادہ استعمال کرتی ہیں، ان میں چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔طبی ماہرین عرصہ دراز سے یہ کہتے آئے ہیں کہ زیادہ مقدار میں ’ریڈ میٹ‘ کھانے سے متعدد اقسام کے کینسرز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں تاہم خاص طور پر چھاتی کے کینسر سے بڑے گوشت کے تعلق کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہ تھیں۔

اب امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نئی تحقیق سے پتا چلایا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا بڑے گوشت کھانے سے گہرا تعلق ہے۔اس سلسلے میں محققین نے چھبیس سے پینتالیس برس کی درمیانی عمر کی قریب 88,000 سے زائد عورتوں کے ڈیٹا کا موازنہ کیا۔

(جاری ہے)

متعلقہ عورتوں نے 1991ء میں اس تحقیق میں حصہ لینے کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ بارہ سال تک اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد اس تحقیق کے ابتدائی نتائج 2006ء میں جاری کیے گئے تھے، جن کے مطابق ’بریسٹ کینسر‘ یا چھاتی کے کینسر کا ریڈ میٹ کھانے سے تعلق ہے۔

اب بیس برس تک اعداد و شمار جمع کئے جانے کے بعد حال ہی میں جاری کردہ نتائج نے بھی 2006ء میں جاری کیے گئے نتائج کی تائید کی ہے۔تحقیق میں شامل خواتین کی خوارک میں بڑا گوشت مختلف مقداروں میں شامل تھا۔ ان میں کچھ سرے سے ہی بڑا گوشت نہیں کھاتی تھیں یا ہفتے میں صرف ایک بار کھاتی تھیں جبکہ باقی کچھ ایک ہی دن میں چھ مرتبہ یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ اپنی خوراک میں گائے یا بکرے کا گوشت شامل کیا کرتی تھیں۔

محققین نے اعداد و شمار پر مبنی ماڈل تشکیل دے کر یہ اندازہ لگایا کہ جو خواتین اپنی خوراک میں سب سے زیادہ مقدار میں ’ریڈ میٹ‘ شامل کرتی رہیں، ان میں ہر ایک ہزار عورتوں میں دوسری عورتوں کے مقابلے میں چھاتی کے کینسر کے اوسطا 6.8 اضافی کیسز سامنے آئے۔ یہ اندازہ بیس برس کی غذائی عادات پر مبنی ہے۔تحقیق کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں عورتوں میں چھاتی کے کینسر پیدا ہونے کے امکانات 12.5 فیصد ہیں۔

طبی ماہرین کو شبہ ہے کہ بڑے گوشت میں موجود پروٹین خلیوں کی تقسیم اور ٹیومر میں اضافے کے عوامل کو تیز تر بنا دیتے ہیں جبکہ بازاروں میں پیکٹوں میں دستیاب گوشت کی اشیاء میں بھی چند ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو اس عمل میں مدد دیتے ہیں۔تحقیق میں شامل اکثریت کی تعداد تعلیم یافتہ سفید فام امریکی خواتین کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ محققیق کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضروری نہیں دوسری نسلوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے نتائج یکساں ہوں۔

تحقیق کے لیے مالی امداد ’یو ایس نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ‘ کی جانب سے مہیا کی گئی تھی اور اس کے نتائج منگل دس جون کو برطانوی جریدے BMJ میں شائع کیے گئے۔’یو کے چیریٹی بریک تھرو بریسٹ کینسر‘ سے وابستہ سینئر پالیسی آفیسر سیلی گرین بروک کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج صحت مند غذا کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے بقول خواتین کو چھاتی کے سرطان سے بچاوٴ کے لیے اپنا وزن کم کرنے، ورزش کرنے اور درست مقدار میں پانی پینے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔