جید علماء قوم کا سرمایہ ہیں ۔ زندگی کے ہر شعبے میں اُن کی رہنمائی اور رہبری کی ضرورت ہے ٗسائرہ افضل تارڑ

پولیو کے خاتمے کی مہم اور تحریک میں علماء کرام کی حمایت سے ہی خاطر خواہ نتائج حاصل ہوسکتے ہیں ٗ کانفرنس سے خطاب صحت ، تعلیم ، خواتین کے حقوق ، ماں بچے کی صحت کے مسائل کے حل کیلئے علماء سے ہی مدد لی جاتی ہے ٗ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 14 جون 2014 19:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14جون 2014ء) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈنیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ جید علماء قوم کا سرمایہ ہیں ۔ زندگی کے ہر شعبے میں اُن کی رہنمائی اور رہبری کی ضرورت ہے ۔ پولیو کے خاتمے کی مہم اور تحریک میں علماء کرام کی حمایت سے ہی خاطر خواہ نتائج حاصل ہوسکتے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے پولیو کے خاتمے کے لئے علماء کرام اور اسلامی سکالرز کی حمایت ، قومی اسلامی مشاورتی گروپ کے اجلاس 14جون 2014ء کو شاہ فیصل مسجد کیمپس علامہ اقبال آڈیٹوریم ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں وزیراعظم انسداد پولیو سیل کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق قومی اسلامی مشاورتی گروپ کے اراکین ، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش، مولانا سمیع الحق ، وفاق المدارس کے حنیف جالندرھی ، اور دیگر علماء سکالر نے شرکی کی۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اگر ہمیں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونا ہے تو ایک صحت مند قوم بن کر سامنے ہوگا ۔ صحت مند قوم کے اہداف حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں اور اُنہیں متعدی بیماریوں سے بچا کر اُن کا مستقبل محفوظ بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ کئی سماج دشمن عناصر یہ باتیں پھیلا رہے ہیں کہ پولیو کے قطرے اور ویکسین میں مضر صحت اور حرام اجزاء شامل ہیں جو تولیدی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔

اس گمراہ کن پراپیگنڈا کو علماء ہی موثر طریقے سے روک سکتے ہیں حالانکہ پولیو کے قطرے پلانے کی حمایت تمام دینی اورمذہبی سکالرز کے فتوے موجود ہیں ۔ پچاس سے زائد اسلامی ممالک نے پولیو کے قطرے پلاکر اپنی آنے والی نسلوں کو ہمیشہ محفوظ کرلیا ہے جن میں سعو دی عرب ، انڈونیشیا اورمشرق وسطیٰ کے ممالک شامل ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ہمارے جید علماء کرام اور مفتیان کرام کو بجا طور پر اُن حلقوں پر بھر پور توجہ دینی چاہیے اور اُن کے شکوک وشبہات کو دور کرنے اور اطمینان کا اہتمام کرنا چاہیے اور یہ کہ علماء کرام کو دینی مدارس اور اپنے اپنے حلقہ اثر میں پولیو جیسی بیماری کے خاتمے کی کوششوں اور مہم کا نہ صرف دفاع کرنا چاہیے بلکہ وہ آگے بڑھ کر کر اُن کی کوششوں کی تحسین کریں اور اس نیک مقصد کے حصول کے لئے تبلیغ سے عوام میں آگاہی اورشعور اجاگر کریں ۔

سائرہ افضل تارڑ نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کا دنیا کے کسی دوسرے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا اور اس ملک کو جس قسم کے مسائل اور مشکلات درپیش ہیں وہ نہ ایشیا اور حتی کہ کسی اسلامی ملک کو بھی درپیش نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پولیو ورکرز کو مارنا بہت بڑی زیادتی ہے جبکہ اسلام بھی اس کی اجازت نہیں دیتا ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صحت کے اشاریئے جتنے خراب ہیں اتنے دُنیا بھر میں نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیم ، صحت ، امن ، انسانی حقوق کے دیگر درپیش مسائل حل کرنے کیلئے علماء ومشائخ اور ہم سب کا اکٹھے مل کر کام کرنا بہت ضروری ہے۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ علماء مشائخ اور دانشور وں نے گزشتہ سال کے اجلاس میں یہ اعلان کیا تھاکہ پاکستان میں استعمال ہونے والے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین محفوظ اور موثر ہے ۔

اس ویکسین میں کوئی ایسے اجزاء موجود نہیں ہیں جو تولیدی نظام کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہوں اور نہ ہی اُن میں کوئی حرام چیز یا مضر صحت اجزاء شامل ہیں ۔نیک نیتی سے اکھٹے ہو کر چلیں گے تو تو تمام مسائل پر قابو پالیں گے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ جید علماء سے مشاورت کا مقصد یہ ہے کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لئے عوام کے خدشات دورکرنے میں مدد دیں ۔

ا نہوں نے کہا کہ صحت ، تعلیم ، خواتین کے حقوق ، ماں بچے کی صحت اور دیگر مسائل کے حل کے لئے علماء سے ہی مدد لی جاتی ہے اور اسلام میں ابھی ان مسائل کے حل کے حوالہ سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔ وزیراعظم کی انسداد پولیو سیل کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ انسداد پولیو کو قومی صحت اور ایمر جنسی قرار دے دیا گیا ہے اور حکومت کے اس ترجیحی پروگرام کے لئے تمام ادارہ جاتی میکنزم کو ایمرجنسی کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے ۔

سماجی شعبہ کا یہ واحد پروگرام ہے جو کہ وزیراعظم کے براہ راست انتظامی اختیارات میں کرتا ہے جبکہ صوبائی سطح پر پروگرام متعلقہ وزرائے اعلیٰ کے پاس ہے ۔انہوں نے کہاکہ انسداد پولیو کا پروگرام پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو علاقوں تک محدو د کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ پاکستان کا 90فیصد سے زائد علاقہ پولیو سے پاک ہے ۔ قبل ازیں اجلاس کے دوران اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ممتاز احمد نے قومی اسلامی مشاورتی گروپ کے لائحہ عمل پر عمل درآمد کی تازہ ترین صورتحال بارے شرکاء کو آگاہ کیا ۔

انہوں نے خیبر پختونخوا ، فاٹا اور کراچی سے تعلق رکھنے والے گروپ کے اراکین سے کہا کہ وہ پولیو کے قطرے پلائے جانے کے دوران سیکورٹی خطرات سے دوچار علاقوں میں زیادہ فعال ہوکر کام کریں اور اپنے اثر رسوخ اور وسائل کو استعمال میں لائیں تاکہ والدین میں بھی یہ اعتماد پید ا ہو کہ پولیو کے قطرے محفوظ حلال اور بچوں کی صحت کے لئے ضروری ہیں۔

متعلقہ عنوان :