حج سے قبل ’مرس وائرس‘ سے بچاوٴ کے اقدامات ناگزیر ہیں،عالمی ادارہ صحت

منگل 24 جون 2014 16:22

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جون 2014ء) عالمی ادارہِ صحت نے کہا ہے کہ مرس‘ وائرس ابھی بھی سعودی عرب میں صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے اور جوں جوں حج قریب آتا جا رہا ہے، اس حوالے سے خدشات بھی سر اٹھا رہے ہیں آیا حج کے لاکھوں زائرین میں اس وائرس کے پھیلنے کا امکان تو نہیں۔ اور، کیا اس سے بچاوٴ کے لیے درکار حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ ِصحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے مرس وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں اور اب تک اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتا ہے۔ادارے کی ’مرس وائرس‘ سے بچاوٴ سے متعلق کمیٹی نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ میرس وائرس سے بچاوٴ کے لیے خاطرخواہ اقدام کرے اور حج سے پہلے بالخصوص اس بات پر دھیان دیا جائے کہ لاکھوں حج زائرین کی آمد پر اس وائرس سے بچاوٴ کو ممکن بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ ِصحت نے سعودی عرب کی جانب سے میرس وائرس کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ سعودی عرب نے اس مرض سے بچاوٴ کے لیے عمدہ اقدامات کیے ہیں۔ مرس وائرس، جو ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم‘ کا مخفف ہے، ایک خطرناک وائرس ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی علامات میں کھانسی، بخار اور بعض اوقات جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔

تشخیص کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے 800 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔سب سے زیادہ کیسز سعودی عرب میں سامنے آئے ہیں۔ مرس وائرس زیادہ تر مشرق ِ وسطیٰ کے ممالک میں پھیلا ہے، مگر یورپ، ایشیا اور امریکہ میں بھی اس وائرس کے چند کیسز درج ہوئے ہیں۔یادرہے کہ اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے ہاتھوں 315 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :