شہرقائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں منگل کو بھی 3 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد کو موت کی نیند سلادی گئی،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے واقعے کا نوٹس لے لیا

منگل 24 جون 2014 19:50

شہرقائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں منگل کو بھی 3 پولیس اہلکاروں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جون 2014ء) شہرقائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں منگل کو بھی 3 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد کو موت کی نیند سلادی گئی ہے،دہشت گرد اہلکاروں کا اسلحہ لے کر فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق منگھوپیر کے علاقے میاں والی کالونی اورنگی ٹاوٴن رئیس سینٹر کے قریب گشت پر مامور 2موٹرسائیکلوں پر سوار 4 پولیس اہلکاروں پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار 38سالہ سومار ولد دینو بیلٹ نمبر 3224، 32سالہ غلام علی اور 30سالہ منور جاں بحق ہوگئے۔

فائرنگ کی زد میں آکر پولیس اہلکار علی نواز اور قریب ہی راہ گیر 35سالہ شاہد ولد عمردین زخمی ہوگئے۔ مسلح افراد فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔ لاشوں اور زخمیوں کوقریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

واقع کے بعد علاقے میں خوف وہراس پیداہوگیا۔ملزمان پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے بعد ان کا اسلحہ لے کر فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے جاں بحق اہلکاروں کے لواحقین کے لئے 20 لاکھ فی کس امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے رد عمل میں اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم پولیس دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔دوسری جانب گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اقبال محمود سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو ناکام بنانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔لاشوں اور زخمیوں کوقریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ۔واقع کے بعد علاقے میں خوف وہراس پیداہوگیا۔ملزمان پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے بعد ان کا اسلحہ لے کر فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے جاں بحق اہلکاروں کے لواحقین کے لئے 20 لاکھ فی کس امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے رد عمل میں اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم پولیس دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔دوسری جانب گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اقبال محمود سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو ناکام بنانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اتحاد ٹاوٴن تھانے کی حدود بلدیہ ٹاوٴن قائم خانی کالونی ابراہیم علی بھائی اسکول کے قریب مسلح افراد نے 24سالہ نصیب فاروق ولد پردیش خان کو گولیاں مارکر قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ مقتول کی لاش کو سول اسپتال میں ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثاء کے سپرد کردیاگیا۔

ادھر پاک کالونی تھانے کی حدود پیر اور منگل کی درمیانی شب میوہ شاہ قبرستان عیدگاہ روڈ کے قریب سے 28سالہ شخص کی ہاتھ پاوٴں بندھی تشدد زدہ لاش ملی، تاہم لاش کی شناخت نہ ہوسکی۔ لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ایدھی سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ منگھوپیر تھانے کی حدود اورنگی ٹاوٴن گلشن ضیاء تبلیغی جماعت کے اجتماع گاہ کے قریب خالی پلاٹ کے پانی کے ٹینک سے 30سالہ نامعلوم نوجوان کی ایک ہفتہ پرانی تشدد زدہ لاش ملی، لاش خراب ہونے کی وجہ سے شناخت نہ ہوسکی۔

مقتول نے جینز کی پینٹ شرٹ پہن رکھی ہے تاہم ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش کو ایدھی سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ سہراب گوٹھ کے علاقے الآصف اسکوائر انڈس پلازہ کے قریب مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا 25سالہ شان ولد تھاروگل اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ادھر مومن آباد کے علاقے میں جھگڑے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوگئے،جن کی شناخت اسحاق اور عمر کے ناموں سے ہوئی ہے۔دونوں کو طبی امدادکیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔