فیصل آباد،پاکستان سمیت دنیا بھر میں منشیات کاعالمی دن منایا گیا

جمعرات 26 جون 2014 20:07

فیصل آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جون۔2014ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں منشیات کاعالمی دن منایا گیا،ہر سال اس عزم کے ساتھ منایاجاتاہے کہ دنیاکو منشیات سے پاک کیا جائے گااس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد35کرڑو ہے جن میں صرف پاکستانی کی تعداد90لاکھ ہے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جون۔

(جاری ہے)

2014ء کے مطابق 60 لاکھ سے زائد آباد ی کے حامل شہر فیصل آباد میں2 لاکھ افراد نشہ کے عادی ہیں جبکہ نشہ سے لگنے والے موذی مرض ایڈز کے مریضوں کی تعداد 5 ہزار کے قریب پہنچ گئی شہر سے روزانہ تقریبا5نشیئوں کی لاشیں ملنے لگیں ، سروے رپورٹ کے مطابق فیصل آباد می مختلف اقسام کا نشہ چرس ،بھنگ ،افیم ،ہیروٴن ،بوٹی ،شراب ،سپرٹ وغیرہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کرگئی اور ان میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے نجی این جی اوز کی رپورٹ کے مطابق شہر میں منشیات فروشی پرعام ہونے اور پولیس کی جانب سے منشیات فروشوں و استعمال کرنے والوں کے خلاف موٴثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ اور والدین کی عدم توجہ کی وجہ سے روزانہ تقریبا دو سو عام افراد معمولی نشے پر لگتے ہیں اور رفتہ رفتہ خطرنا ک نشہ کے عادی ہوجاتے ہیں جس کے نتیجہ میں جرائم کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ،ماہرین کا کہنا ہے کہ نشہ کے عادی افراد علاج کے باوجود نشہ کی لت میں مبتلارہتے ہیں اور مختلف انداز و اقسام سے اپنی عادات کو پورا کرتے ہیں نشہ کے استعمال سے ہیپاٹائٹس اور ایڈز جیسی مہلک بیماریاں لگ جاتی ہیں جبکہ تپ دق ،ہارٹ اٹیک ،کینسر اور انفیکشن بھی نشہ کرنے کی وجہ سے زیادہ تر ہورہا ہے ہیروٴن و دیگر ایسی اقسام کا نشہ جو انجیکشن کے زہر جسم میں داخل کیا جاتا اس کے استعمال کے لیے نشئی ایک ہی انجیکنش کو باربار استعما ل کرتے ہیں جس کی وجہ ایڈز جیسا مہلک مرض برق رفتاری سے پھیل رہا ہے الائیڈ ہسپتا ل میں اسسٹنٹ پروفیسر میڈیسن و پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں آبادی کے تناسب سے 5% افراد نشہ کرتے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں نشہ بالخصوص ہیروٴن کے استعمال کے عادی افراد علاج کے باوجود نشہ کرتے رہتے ہیں اگر منشیات کے استعمال اور اس کی فروخت پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل قریب میں انتہائی خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔