پاکستان میں منہ کھر‘ مس ٹائٹس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے دودھ اور گوشت کی کوالٹی متاثر ہورہی ہے ،ڈاکٹر اقرار احمدخاں

جمعہ 27 جون 2014 16:38

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7 2جون 2014ء) زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کہا کہ پاکستان میں منہ کھر‘ مس ٹائٹس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے دودھ اور گوشت کی کوالٹی متاثر ہورہی ہے جس سے انسانی صحت کو متعدد خطرات درپیش ہیں۔پاکستان دودھ پیدا کرنیوالا بڑا ملک ہونے کے باوجود مختلف وجوہات اور بیماریوں کی وجہ سے فی جانور دودھ اور گوشت کی پید اوار میں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں بہت پیچھے ہے ۔

یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کلیہ ویٹرنری سائنس کے سالانہ پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنس دانوں کو ایک طرف جانوروں سے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کا چیلنج درپیش ہے جبکہ دوسری جانب انہیں جانوروں میں مختلف امراض سے پیدا ہونیوالے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے جانوروں کی پیدواری صلاحیت جمود کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سالانہ 20ہزار لٹر سے کم دودھ دینے والی گائے کو ذبح کر لیا جاتا ہے جبکہ پاکستانی گائے پیداواری لحاظ سے بہت پیچھے ہے جسے بہتر ہیلتھ کیئر اور متوازن خوراک کے ذریعے آگے لایا جانا چاہئے۔ ڈاکٹر اقرار احمدخاں نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ جانور پالنے والے کسانوں کی ہرممکن رہنمائی کی جائے تاکہ جانوروں کی بہتر نگہداشت اور طریقہ علاج سے ان کی پیداوار میں بڑھایا جا سکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر لیئق اکبر لودھی نے کہا کہ کلیہ اُمور بیطاری نے حال ہی میں مائیکروبیالوجی اور فارمیسی کے نئے ڈگری پروگرام میں داخلوں کا آغاز کر دیا ہے جس سے جانوروں کے طریقہ علاج میں بہتری اور ادویات کے شعبہ میں باصلاحیت افرادی قوت دستیاب ہوگی۔ سالانہ تقریب میں طلباء وطالبات ڈاکٹر اشعر محفوظ نے بھی خطاب کیا جبکہ طلباء وطالبات نے مزاحیہ خاکے اور ثقافتی پروگرام پیش کئے۔

متعلقہ عنوان :