شمالی وزیرستان آپریشن , ایک لاکھ 92 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے حفاظت ویکسین پلائی گئی

منگل 1 جولائی 2014 14:28

کراچی/اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1جولائی 2014) محکمہ صحت کو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے باعث بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والے خاندانوں کے ایک لاکھ 92 ہزار سے زائد ایسے بچوں کو پولیو سے حفاظت ویکسین پلانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جن تک ماضی میں رسائی کسی صورت ممکن نہیں تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے قائم وزیراعظم کے مانیٹرنگ اینڈ کوآرڈنیشن سیل کے ایک سنیئر عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے اسے ایک بڑے موقع کے طور پر لیتے ہوئے شمالی وزیرستان ایجنسی سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ویکسینیشن کے عمل سے گزارا تاکہ انہیں زندگی بھر کی معذوری سے بچایا جاسکے۔

مذکورہ عہدیدار نے نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست پرکہا کہ 80 ہزار سے زائد بچوں کو بنوں میں قائم کیے گئے مستقل ٹرانزٹ مراکز میں ویکسین پلائی گئی۔

(جاری ہے)

ہنگو میں یہ تعداد بیس ہزار کے لگ بھگ رہی، جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور لکی مروت کے اضلاع میں مقیم خاندانوں کے بچوں کو بھی پولیو ویکیسین کے قطرے پلائے گئے۔وزیراعظم کے پولیو سیل کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے بتایا کہ حکومت کو بے گھر افراد کے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین دینے کے حوالے سے بے گھر افراد کے ٹھکانوں کا حتمی تعین کرنے کے لیے کم از کم دس روز درکار ہوں گے تاہم انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں یہ بے گھر افراد مقیم ہوں گے وہاں کے مقامی باشندوں میں اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

وزارت صحت کی سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رشید جمعہ کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران آئی ڈی پیز کے ساتھ ساتھ ان کی میزبانی کرنے والی آبادی کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اس مرض کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جاسکے۔وزارت قومی صحت سروسز کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ ڈان کو بتایا کہ انسداد پولیو کی جاری مہم فوجی آپریشن کے نتیجے میں سامنے آنے والے مواقعوں کا نتیجہ نہیں، بلکہ علاقے میں امن قائم ہونے کے بعد اس مہم کو شروع کرنے کے لیے اس پر طویل عرصے سے کام جاری تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، جس نے رواں سال مئی میں پولیو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر پاکستانی شہریوں کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی سفارشات پیش کی تھیں کا کہنا ہے کہ ہیلتھ ورکروں کو بے گھر ہونے افراد کے بچوں کی ویکسینیشن کا موقع ملا ہے، جو اس سے پہلے ان کی پہنچ سے دور تھے۔پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے انسداد پولیو کے سربراہ ڈاکٹر ایلاز ڈیوری نے کہا کہ پشاور اور وسطی خیبر پختونخواہ میں صحت کا انصاف پروگرام کے تحت بچوں تک رسائی میں بنیادی پیش رفت دیکھنے میں آئی، جبکہ باڑہ میں یو اے ای اور فوج کی مدد سے بچوں تک رسائی حاصل ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ اب شمالی وزیرستان اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے خاندانوں کے بچوں کو بنیادی صحت کی سہولیات اور خدمات کی فراہمی کا موقع ملا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی حالیہ سفری پابندیوں کے باعث پاکستان کے ہر شہری کو بیرون ملک سفر کے لیے مستند ویکسینشین سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے چار ہفتوں کا مزید انتظار کرنا پڑتا ہے۔ڈاکٹر ایلاز ڈیوری کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین یا پولیو کے خاتمے کے لیے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ اس پروگرام پر ششماہی بنیادوں پر نظرثانی کریگاوبائی امراض کے ایک ماہر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ آئی پی وی، او پی وی کے مقابلے میں قوت مدافعت کو زیادہ بڑھاتی ہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ او پی وی کے استعمال سے مضر اثرات کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب مریض کم خوراکی اور کمزوری کا شکار ہو۔انہوں نے او پی وی استعمال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے آلودہ ماحول میں قوت مدافعت میں اضافے کا بہترین ذریعہ ہے۔