ذیابیطس کی ادویات کے نقصانات فوائد سے زیادہ ہیں ،تحقیق

بدھ 2 جولائی 2014 16:29

ذیابیطس کی ادویات کے نقصانات فوائد سے زیادہ ہیں ،تحقیق

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2جولائی 2014ء)سائنس دانوں نے کہا ہے کہ بعض مریضوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے لی جانے والی ادویات کے نقصانات ان کے فوائد سے زیادہ ہوتے ہیں۔یہ تحقیق جریدے جرنل آف امیریکن میڈیسن انٹرنل میڈیسن میں چھپی ہے جس میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ ان ادویات کا سب سے کم فائدہ عمر رسیدہ افراد کو ہوتا ہے۔یونیورسٹی کالج لندن کی ٹیم نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ وہ اس بیماری کے خطرات کے بارے میں ذیابیطس کے مریضوں سے کھل کر بات کریں۔

برطانیہ کے فلاحی ادارے ذیابیطس یو کے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو اس بیماری کا علاج تجویز کرنے کے دوران محتاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ٹائپ 2 ذیابیطس وہ بیماری ہے جس میں خون میں شکر کی مقدار قابو سے باہر ہو جاتی ہے اور اس کی وجوہات میں خوراک اور موٹاپا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے دل کی بیماری، گردوں کو نقصان، اعصاب کی خرابی یہاں تک کہ بینائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

اس کے علاج کے لیے میٹ فورمن جیسی ادویات استعمال کی جاتی ہیں جو خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنے کے علاوہ مرض کے دیگر اثرات کو بھی روک سکتی ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق 45 برس کے شخص اگر اپنے خون میں شکر کی مقدار ایک فیصد کم دے تو وہ دس ماہ تک صحت مند زندگی گزار سکے گا، لیکن اگر کوئی 75 سالہ شخص شکر ایک فیصد کم کرے تو اسے صحت مند زندگی کے صرف تین ہفتے میسر آئیں گے۔

اسکے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زندگی بھر ادویات لینے کے اپنے مسائل ہیں جن میں شوگر چیک کرنے کے لیے روزانہ خون کے ٹیسٹ، ادویات کے مضر اثرات، اور انسولین سے خون میں شکر کی مقدار میں خطرناک حد تک کمی واقع ہونا شامل ہیں۔پروفیسر جان یوڈکن نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر آپ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض ہیں تو یہ جاننا آپ کا حق ہے کہ عمر میں اضافے یا دل کے دورے میں کمی کے حوالے سے علاج کے فوائد کیا ہیں جس کے بعد آپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر اپنی توجہ صرف شکر کی مقدار پر مرکوز کرتے ہیں۔اس رپورٹ کے نتائج ٹائپ 1 ذیابیطس پر لاگو نہیں ہوتے۔