پنجاب یونیورسٹی ممنوعہ ادویات ڈرامے کا ڈراپ سین، 5 میں سے دو طالبات کا درخواست سے لاتعلقی کا اعلان

منگل 8 جولائی 2014 18:04

پنجاب یونیورسٹی ممنوعہ ادویات ڈرامے کا ڈراپ سین، 5 میں سے دو طالبات ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 9جولائی 2014ء) پنجاب یونیورسٹی کی کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو لکھی گئی درخواست میں 5 میں سے دو طالبات نے درخواست سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ۔ پنجاب یونیورسٹی کی دونوں طالبات فوزیہ پروین اور زنیرہ لیاقت نے اس سلسلے میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو تحریری درخواست جمع کرا دی ہے کہ وزیر اعلیٰ کو دی گئی درخواست میں ان کے جعلی دستخط کئے گئے اور ان کے نام کو غلط استعمال کیا گیا ہے۔

اپنی درخواست میں اور میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے فوزیہ پروین اور زنیرہ لیاقت نے کہا ہے کہ انہیں کبھی بھی ادویات نہیں کھلائی گئیں ۔ فوزیہ پروین نے اپنی درخواست میں کہا کہ لاء کالج کی لیکچرار خجستہ ریحان نے درخواست دینے کے لئے انہیں اکسانے کی کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

زنیرہ لیاقت نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شمسہ ہاشمی اور انتظامیہ کی جانب سے کبھی بھی انہیں ادویات نہیں دی گئیں۔

طالبات نے درخواست میں مزید لکھا ہے کہ سپورٹس ہاسٹل میں لگنے والی آگ کے معاملے میں بھی مذکورہ طالبات نے درخواست میں ان کے جعلی دستخط کئے اور نام ڈالے۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی کی کھلاڑی قراة العین نے وائس چانسلر کو درخواست دی ہے اقصیٰ نواز اور اقصیٰ رشید نے ساتھ دینے کے لئے دباو ڈالا جس کے باعث ان میں لڑائی بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ درخواست میں ان کے دستخط بھی جعلی کئے گئے اور وہ ان کی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں۔

قراة العین کے مطابق اقصیٰ نواز نے کئی بار یونیورسٹی آف لاہور میں داخلہ لینے پر زور ڈالا اور اچھی سکالرشپس کے لالچ دئیے۔ قراةالعین نے مزید کہا کہ انتظامیہ کے کسی بھی فرد کی جانب سے انہیں کبھی بھی ادویات نہیں دی گئیں۔ دوسری جانب 6لڑکیوں کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ (بائیں سے دائیں جانب بیٹھی )تین لڑکیاں عائشہ قاضی، زیبا منظور اور مریم معلی پنجاب یونیورسٹی کی کھلاڑی ہی نہیں جبکہ رواں سال ہونے والے انٹر یونیورسٹی مقابلوں میں تینوں لڑکیوں نے نجی یونیورسٹی آف لاہور کی نمائندگی کی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ پنجاب یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کرنے والے کون سے عناصر ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اقصیٰ رشید نے پریس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا کہ وہ جماعت اسلامی کے منصورہ ہسپتال سے اپنا نام نہاد علاج کراتی رہی ہیں شیخ زید اور جناح ہسپتال جیسے بڑے ہسپتال چھوڑ کر منصورہ ہسپتال سے نام نہاد علاج کرانے کے بیان سے ثابت ہو گیا ہے کہ اقصیٰ رشید کے تانے بانے کہاں سے جا ملتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق بشریٰ محمود کا گزشتہ سال دسمبر میں شارٹ اٹینڈنس کے باعث داخلہ معطل کیا گیا تھا اور ان طالبات کے رویے کے خلاف ماضی میں بھی کئی شکایت ریکارڈ پر موجود ہیں۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے دفتر میں سٹی 42 ، ویلیو ٹی وی اور اب تک نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے روئنگ ٹیم کی کھلاڑیوں ،جن کے نام وزیر اعلیٰ کو دی گئی درخواست میں درج ہیں، نے کہا کہ انہیں کبھی بھی ممنوعہ ادویات کے انجکشن نہیں لگائے گئے اور وہ ڈوپ ٹیسٹ کرانے کے لئے بھی تیار ہیں۔

متعلقہ عنوان :