پاکستان خواتین کی صحت، تعلیم اور بنیادی حقوق کے حوالے سے اقدامات اٹھائے، ثریا عبید،ان مسائل کا آبادی سے براہ راست تعلق ہے، متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام قابل اطمینان ہیں، ملاقات کے دوران وزیراعظم شوکت عزیز کو اہم تجاویز دی ہیں، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے پاپولیشن فنڈ کی ڈائریکٹر کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 27 اپریل 2007 21:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2007ء) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے پاپولیشن فنڈ کی ڈائریکٹر ثریا عبید نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان آبادی میں کمی، خواتین کی صحت اور تعلیم اور بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے مزید اقدامات اٹھائے، اسلام میں فیملی پلاننگ جائز ہے،یہ وہ بڑے مسائل ہیں جن کا آبادی سے براہ راست تعلق ہے، متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام قابل اطمینان ہے، فسچولانسٹر حاملہ خواتین کی صحت میں اہم کردار ادا کرے گا، وزیر اعظم شوکت عزیز سے ملاقات میں اہم تجاویز دی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک روزہ دورہ پر آئی ہوں پہلے مرحلے میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا وزٹ کیا جہاں پر قومی سانحہ کے بعد زندگی بحال ہو رہی ہے حکومتی تعاون سے تعمیراتی اور دیگر بحالی کے کام قابل اطمینان ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہٹیاں بالا کو دیکھ کر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ پاکستان واقعی ایک خوبصورت ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہٹیاں بالا کے علاقہ میں صحت سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی قابل اطمینان ہے حکومت اس سلسلے میں بہت زیادہ کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شوکت عزیز کے ساتھ ملاقات میں دو تہائی آبادی کیلئے مسائل پر بات ہوئی جس میں آبادی کی شرح کو معاشی اور ملکی ترقی کی اساس قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس حوالے سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق تجاویز دی گئیں جس میں آبادی کے کنٹرول صحت خصوصاً خواتین کی صحت، تعلیم اور بنیادی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے مذکورہ تجاویز پر ہر ممکن عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پمز میں خواتین کی صحت کے حوالے سے ایک پراجیکٹ کے سلسلہ میں فسچولانسٹر کا افتتاح کیا گیا ہے جہاں پر کم عمر حاملہ خواتین کو درپیش صحت کے مسائل کے حوالے سے سرجری اور دیگر علاج معالجے کی سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ فسچولا بیماری سے ایک لاکھ میں سے 53 خواتین موت کا شکار ہو رہی ہیں جو کہ 31 میں ایک کی شرح بنتی ہے یہ 2006ء میں قائم ہوا تھا جس میں اب تک 325 خواتین کو علاج کی سہولت دی جا چکی ہے جبکہ صرف 4.6 فیصد کیسز ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو ان کی صحت اور آبادی میں اضافہ کو روکنے کے طریقوں کے بارے آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے اور یہ ٹارگٹ خواتین میں تعلیم کے فروغ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان یو این ایف اے کیساتھ مل کر بہت سے آبادی، صحت اور انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کیلئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں بہبود آبادی یعنی فیملی پلاننگ جائز ہے فیملی پلاننگ کو حرام قرار دینا درست نہیں ہے۔ پاکستان میں یو این ایف پی اے کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسس نے بتایا کہ وزارت بہبود آباد اور دیگر غیر سرکاری تنظیموں کیساتھ مل کر 11 اضلاع میں ضلع و تحصیل کی سطح کے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں حکومت 20 کروڑ ر وپے سے 5 سالہ منصوبہ پر کام کر رہی ہے جس میں یو این ایف پی اے بھر پور تکنیکی تعاون فراہم کر رہی ہے۔

بہبو د آبادی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر بہبود آبادی چوہدری شہباز احمد نے کہا کہ معاشروں کی بہتری میں مذہبی رہنمائی فراہم کرنے والے افراد اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزارت نے بہبود آبادی کی مہم میں مقامی مرد و خواتین اور علماء کو شامل کیا ہے جس کے بعد اب لوگوں نے فیملی پلاننگ پر سوچنا شروع کر دیا ہے خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں لوگوں کو زیادہ آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر سیکرٹری بہبود آباد شہزادو شیخ نے کہا کہ حکومت نے اب تک تمام ٹارگٹس مکمل کر لئے ہیں آبادی کے گروتھ ایٹ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ گروتھ ایٹ 3.6 فیصد سے کم ہو کر 1.8 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نوجوان آبادی کی فیملی پلاننگ سے آگاہی ہمارا بنیادی مقصد ہے 37 سالوں میں ملک کی آبادی دگنا ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کی آبادی کل آبادی کا 53 فیصد ہے جن میں 70 فیصد تعاد جوڑوں کی ہے جو کہ ہمارا بنیادی ٹارگٹ ہے۔ اس موقع پر ایشیاء پیسفک کے ڈائریکٹر یو این ایف پی اے سبطین عزیز بھی موجود تھے۔