خانیوال، ای ڈی او ہیلتھ نے زچگی کیلئے ہسپتال آنیوالی غریب مریضہ اور ورثا کو دھکے دیکر دفتر سے باہر نکلوادیا ،سنگین نتائج کی دھمکیاں

جمعرات 10 جولائی 2014 18:19

خانیوال (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10جولائی 2014ء) ای ڈی او ہیلتھ کی فرعونیت زچگی کیلئے سرکاری ہسپتال میں آنے والی غریب مریضہ اور اس کے ورثا کو دھکے دلواکر دفتر سے باہر نکلوادیا سنگین نتائج کی دھمکیاں ورثا کا شدید احتجاج وزیر اعلی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ ،داد رسی نہ ہوئی تووزیر اعلی ہاوس کے سامنے خود سوزی کرلونگی ۔تفصیل کے مطابق نواحی علاقہ چکنمبر34/10-R کے رہائشی محمد سلیم کی حاملہ بیوی طاہرہ بی بی ایمرجنسی میں اپنے خاوند اور ماموں کے ہمراہ ڈسڑکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خانیوال پہنچی ڈیوٹی پر موجودڈسڑکٹ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شمائلہ بانو نے مریضہ کو کہا کہ وہ اگر علاج کروانا چاہتی ہے تو وہ اس کے پرائیویٹ کلینک آجائے کیونکہ ڈی ایچ کیو میں علاج کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کے سبب اس کی جان کو خطرہ ہے ۔

(جاری ہے)

مریضہ نے حا لات سے اپنے ورثا کو مطلع کیا توورثا شکایت لے کر ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر اقبال شاہد کے دفتر پہنچے تو ڈاکٹر اقبال شاہد مریضوں کو دیکھ کر سیخ پا ہوگئے اور ان سے توہین آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے حاملہ خاتون اور ان کے دیگر وراثا کو دھکے دیکر اپنے دفتر سے باہر نکلوادیااور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ورثا نے ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر اقبال شاہد کے توہین آمیز رویہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف،صوبائی وزیر صحت،سیکرٹری صحت۔

ڈی جی صحت پنجاب اور ڈی سی او خانیوال محمد عثمان معظم سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ حملہ خاتون سے ایمرجنسی میں ہتھک آمیز رویہ اختیار کرنے والے ای ڈی او ہیلتھ خانیوال کے خلاف فوری کاوائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر وہ وزیر اعلی ہاوس کے سامنے خود سوزی کرلے گی۔جس کی تمام تر ذمہ داری ای ڈی او ہیلتھ اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو حکومت غریب عوام کو مفت علاج معالجہ کی سہولتوں کے اشتہارات پر کرڑوں روپے خرچ کررہی ہے تو دوسری جانب اے سی دفاتر میں بیٹھ کر نااہل افسران غریب عوام کی توہین کرتے ہیں اور وہ وزیر اعلہ کی منتخب حکومت کے ویژن کو ناکام بنانے کے درپے ہیں ۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ای ڈی او ہیلتھ جب سے خانیوال تعینات ہوئے ہیں انہوں نے سائلوں سے توہین آمیز رویہ اختیار کرنا معمول بنالیا ہے اور سارا دن اے سی دفتر کے دروازے سائلوں کے لیے بند کرکے دروازے پر تعینات ملزم کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ای ڈی او کے مہمان اندر موجود ہیں کسی سائل کو نہ بھیجا جائے اور سائل سارا دن خوار ہونے کے بعد واپس مایوس لوٹ جاتے ہیں۔ورثا نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورت سے بھی از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :