تعلیم اور صحت کے محکموں کو دو حصوں میں تقسیم پر پی پی پی اور ایم کیو ایم میں کو ئی اختلاف نہیں ،نثار

جمعہ 18 جولائی 2014 17:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی۔2014ء) سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں صحت و تعلیم کے محکموں کو دو حصوں میں تقسیم سے متعلق کوئی اختلاف نہیں جبکہ ابھی تک ان محکموں کو دو حصوں میں تقسیم ہی نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اختلا ف کی کوئی بھی بات نہیں ایم کیو ایم کا اپنا موقف ہوسکتا ہے ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو ایک مقامی ہوٹل میں سندھ الیمنٹری ٹیچرز ٹریننگ پروجیکٹ کے تحت ٹیچرز میں سکالر شپ اور تربیتی سرٹیفکٹ تقسیم کرنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت دو بڑے محکمے ہیں جن پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ان کی بہتر مانیٹرنگ کرنے کیلئے محسوس کیا گیا کہ ان کو الگ الگ کردیا جائے انہوں نے کہا کہ سندھ میں شعبہ تعلیم کو ترقی دینے کیلئے پرائمری اور ہائر ایجوکیشن کو الگ الگ کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے وزیر تعلیم نے کہا کہ یونیورسٹیاں اور امتحانی بورڈ ز وزیر اعلیٰ سندھ کے ماتحت ہیں جبکہ فنی تعلیم کیلئے اسٹیوٹا کام کررہی ۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے بھر پور کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تعلیم سب کیلئے کے نعرے کے تحت ملینیم گول ضرور حاصل کیا جائیگا اس کیلئے اساتذہ کی تربیت انتہائی ضروری ہے صوبائی وزیر نے عالمی ڈونر اداروں اور مخیر حضرات سے اپیل کی کہ سندھ کے چالیس ہزارہیڈ ماسٹر ز کو معیاری تربیت فراہم کرنے کیلئے سندھ حکومت کی مدد کریں صوبائی وزیر تعلیم نے کینڈین حکومت کی مدد کی تعریف کرتے ہوئے اسے سراہا انہوں نے کہا کہ اساتذہ قوم کا رہنما ہیں جو مستقبل کے معماروں کوبہتر تربیت فراہم کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں اور اساتذہ کی تربیت سے ان کی رویوں میں بہتری آتی ہے اور ان کی قابلیت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے اسکول میں بچوں کی داخلہ کی شرح میں اضافہ ہوگا اور ڈاپ آؤٹ میں کمی آئے گی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے کہا کہ سندھ حکومت تعلیم کے شعبے کو پیش مسائل کو حل کرنے کے لئے بھر پور کوشش کررہی ہے جبکہ عوام کو معیاری تعلیم کی فراہمی بڑا چیلنج ہے ۔

اس سلسلے میں 2006 میں کینڈین گورنمنٹ کے تعاون سے سیڈا پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا تاکہ صوبے کے 42ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا معیار بہتر بنایا جاسکے اور اساتذہ کو بہتر تربیت فراہم کی جاسکے انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے سیڈا پروجیکٹ کے تحت روان سال اساتذہ کی ٹرینگ پر 512ملین روپے خرچ کرے گا ۔قونصلر ڈیولپمنٹ کینڈا ڈیوڈ فورنیر نے کہا کہ کنیڈا اور پاکستان کے 60سالہ پرانے تعلقات ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کو تیں شعبوں میں مدد فراہم کررہے ہیں جس میں اقتصادی ترقی ‘جمہوریت کی مضبوطی اور تعلیم وصحت کے شعبے شامل ہیں کینڈا نے پاکستان کو شعبہ تعلیم کی ترقی کے لئے132ملین ڈالر قرض دیا تھا جو کہ بعد میں تعلیمی امداد میں تندیل کردیا گیا ااس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر سیڈا ریحان اقبال بلوچ ئفرسٹ سیکریٹری ڈیولپمنٹ کینڈا رابرٹ بوب سینائڈر اور دوسرے موجود تھے تقریب میں39ایلیمنٹری اسکول ٹیچرز کو اسکالر شپ ایوارڈ دیئے گئے جبکہ 39جونئیر اسکول ٹیچرزاور 25پرائمری اساتذہ کو تربیت مکمل کرنے پر اسناد دی گئیں ۔

متعلقہ عنوان :