گنے کی پیداوار میں اضافے اور چینی کی صنعت کی ترقی کے لئے سندھ شوگر بورڈ کے قیام کا فیصلہ

جمعہ 18 جولائی 2014 17:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی۔2014ء) حکومت سندھ نے صوبے میں گنے کی پیداوار میں اضافے اور چینی کی صنعت کی ترقی کے لئے پنجاب کی طرز پر سندھ شوگر بورڈ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے سربراہ سیکریٹری زراعت سندھ ثاقب سومرو ہوں گے جبکہ محکمہ زراعت کے علاوہ شوگر ملز ایسوسی ایشن تنظیموں اور ملز ایسوسی ایشن کے دو ‘ دو نمائندے شامل ہوں گے ۔

سندھ کے وزیر زراعت سردار علی نوازخان مہر کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ زراعت کے افسران کے علاوہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور آبادگار رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں صوبے میں گنے کی پیداوار میں اضافے کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور تجاویز پر غور و خوص ہوا ۔ صوبائی وزیر زراعت نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گنے کی پیداوار میں اضافے کے لئے بیج کی نئی اقسام بلا تاخیر مارکیٹ میں متعارف کروانے کے احکامات جاری کئے اور افسران کو ہدایت کی کہ عصر جدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ماڈرن ٹیکنالوجی کو استعمال کیاجائے تاکہ بہترنتائج کا حصول ممکن ہوسکے ۔

(جاری ہے)

سردار علی نواز خان مہر نے ہدایت کی کہ سندھ شوگر بورڈ کی تشکیل کا عمل 2 اگست تک مکمل کیا جائے ۔ اجلاس میں طے پایا کہ اس حوالے سے مزید ایک اجلاس منگل کو منعقد ہوگا ۔اجلاس کے دوران شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندگان اسلم فاروقی ‘ حیدر بخش رستمانی اور سلمان یونس نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ گنے پر تحقیق کے عمل میں آبادگار اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندگان کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اشتراک عمل کے ذریعے معاملات کو مزید بہتر بنایا جاسکے ۔

صوبائی وزیر نے تجویز کو مثبت قرار دیتے ہوئے سیکریٹری زراعت کو ہدایت کی کہ محکمہ کے افسران مل مالکان کی تجاویز کا جائزہ لیکر انہیں قابل عمل بنائیں۔ محکمے کے افسران نے صوبائی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گنے کی پیداوار کے حوالے سے گھوٹکی ضلع سر فہرست ہے جہاں پیداور کی شرح 11.75 فیصد ہے جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں یہ شرح 9.30 فیصد ہے اس لحاظ سے صرف ضلع گھوٹکی ہی گنے کی کاشت میں پنجاب کے برابر پیداواری حدف حاصل کررہا ہے ۔ اجلاس میں سیکریٹری زراعت ثاقب سومرو ‘ ڈی جی ( زرعی توسیع) ہدایت اللہ چھجڑو ‘ ڈی جی ( ریسرچ ) عطا محمد سومرو ‘ کوآرڈینیٹر انیلا انصاری کے علاوہ دیگر ذمہ داران بھی شریک تھے ۔

متعلقہ عنوان :