پمز میں مریضوں اور لواحقین سے دشمنوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر مرتضی مغل

جمعرات 24 جولائی 2014 15:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی۔2014ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے وفاقی دارلحکومت کے سب سے بڑے پمز ہسپتال میں مریضوں اور لواحقین سے دشمنوں کا سا سلوک کیا جا رہا ہے۔شعبہ امراض ذچہ و بچہ کی حالت سب سے پتلی ہے جہاں حاملہ خواتین سے برترین برتاؤ کیا جا رہا ہے۔ عام مریض اور انکے لواحقین در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں جبکہ بہتر برتاؤ کی امید پر پرائیویٹ علاج کروانے والوں کی حالت بھی دیدنی ہے۔

گزشتہ دس روز سے ائرکنڈیشن پلانٹ کسی فنی خرابی کے بند ہے جسے ٹھیک نہیں کروایا جا رہا مگر انتظامیہ مریضوں سے پیسے پورے وصول کر رہی ہے۔پاکستان اکانومی واچ کے ایک سروے کے مطابق پرائیویٹ وارڈ جہنم بنا ہوا ہے جس میں شدید گرمی اور حبس کے علاوہ زیادہ تر کمروں کے فریج خراب ہیں جبکہ اکثر کے پنکھے بھی نہیں چلتے۔

(جاری ہے)

رمضان میں بھی مریضوں اور لواحقین کے لئے سحری اور افظاری کے بجائے پرانے شیڈول کے مطابق غیر معیاری کھانا فراہم کیا جاتا ہے جبکہ ہسپتال کی کینٹینوں میں گھٹیا اشیاء مہنگے داموں دستیاب ہیں۔

ادویہ خریدنے کے لئے کافی فاصلہ طے کرنا پٹرتا ہے کیونکہ صرف ایک فارمیسی بنائی گئی ہے۔لیبر روم کے باہر مریضوں کے عزیز و اقارب کا رش ہوتا ہے مگر وہاں ایک بھی پنکھا، کرسی یا پانی کا کوئی انتظام نہیں۔لیبر روم کے باہر مختلف میڈیکل سٹوروں کے نمائندے انتظامیہ کی ملی بھگت سے مریضوں کی کھال اتارنے میں مصروف رہتے ہیں۔سروے کے دوران انکشاف ہوا کہ آئی سو یو میں بھی ائیر کنڈیشن کا کوئی انتظام نہیں جبکہ آپریشن تھیٹر مذبح خانے کی تصویر ہے۔

کسی مریض کو خون کی ضرورت نہ ہو تو بھی اسکے رشتہ داروں سے زبردستی خون وصول کیا جاتا ہے۔ ہسپتال کے سٹاف کا رویہ توہیں آمیز ہے اور ہر بچے کی پیدائش کے بعد ہسپتال کا سٹاف مٹھائی ضروروصول کرتا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ ڈاکٹر غائب رہتے ہیں اور مریض نرسوں کے رحم و کرم پر ہیں۔کتے، بلیاں، کاکروچ ، دیمک ، کچرے اور بدبو نے عوام کو الگ بے حال کر رکھا ہے۔ مہذب ممالک میں جانوروں سے بھی اس سے بہتر سلوک کیا جاتا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فنڈز کا صحیح استعمال نہیں ہو رہا اورپمز انتظامیہ صرف وی آئی پیز کو سہولت فراہم کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔