مغربی افریقی مما لک میں ایبولا وائرس کے خا تمے کے لئے عالمی بینک کا 200 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان

منگل 5 اگست 2014 13:50

نیو یا رک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اگست۔2014ء) مغربی افریقی ملکوں میں موت کا مو جب بننے والی بیماری ایبولا کے وائرس کے انسداد کی جاری عملی کوششوں کو توانا کرنے کے لیے عالمی بینک نے 200 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان کر دیا ۔ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے دو سو ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خاصے عرصے سے یہ دیکھ رہے تھے کہ ایبولا بیماری کے کتنے مہلک اور جان لیوا اثرات مغربی افریقی ممالک کے سماج پر مرتب ہو رہے ہیں اور اِن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

جِم یونگ کِم کا مزید کہنا تھا کہ اس مہلک بیماری کے وائرس نے نارمل زندگی کو سنگین انداز میں متاثر کر دیا ہے اور اِس کی لپیٹ میں ہیلتھ ورکرز، خاندان اور معاشرے آ چکے ہیں۔ اپنے بیان میں ورلڈ بینک کے صدر نے مغربی افریقی ملکوں کے کمزور ہیلتھ سِسٹم کو بھی ایبولا کے پھیلاوٴ کی وجہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ورلڈ بینک کی جانب سے دو سو ملین ڈالر کی امداد خاص طور پر براعظم افریقہ کے مغربی حصے کے تین ممالک کے لیے ہے اور ان میں گِنی، لائبیریا اور سیرالیون شامل ہیں۔

انہی ملکوں میں نو سو کے قریب افراد ایبولا وائرس کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تیرہ سو سے زائد افراد کو یہ بیماری لاحق ہو چکی ہے۔ ورلڈ بینک کی امداد سے متاثرہ ملکوں کے پبلک ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنایا جائے گا۔ ورلڈ بینک نے امداد کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان ملکوں کا نظام صحت ایبولا وائرس کی پہلی وبا پھوٹنیسے شدید متاثر ہو چکا ہے۔

مغربی افریقی ملکوں میں چار دہائیوں قبل ایبولا بیماری کی پہلی وبا پھوٹی تھی۔گِنی، لائبیریا اور سیرالیون میں ایبولا وائرس کے انسداد کے لیے عالمی بینک کے ساتھ ساتھ دوسری ڈونر ایجنسیوں کے علاوہ افریقن ترقیاتی بینک بھی اپنا خصوصی امدادی پیکج فراہم کرنے والا ہے۔ ورلڈ بینک کی دو سو ملین ڈالر کی ہنگامی امداد میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خصوصی میڈیکل اسٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی شامل ہے۔

اِس کے علاوہ اْن خاندانوں کی مالی معاونت بھی شامل ہے جو ایبولا بیماری سے براہِ راست متاثر ہو کر انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تین مغربی افریقی ملکوں کے دیہات میں کام کرنے والے ورکرز ایبولا وائرس کے خوف سے دوسرے مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں اور اِس باعث کئی دیہات میں زرعی شعبہ پوری طرح نظرانداز ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :