لاپتہ افراد کیس، سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی معلومات پر وزارت داخلہ سے بیان حلفی طلب کرلیا۔ بازیاب ہونے والے حافظ سعود میمن کے طبی معائنے کی ہدایت،قاری سیف اللہ کے معاملے پر نیشنل کرائسز مینجمنٹ سے بھی رپورٹ طلب ، مقدمہ کی مزید سماعت 11مئی تک ملتوی

جمعہ 4 مئی 2007 15:49

اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار04 مئی2007) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد بارے دائر مقدمہ میں حکومت کی پیش کی جانے والی معلومات پر وزارت داخلہ سے بیان حلفی طلب کر لیا ہے اور اس مقدمہ کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں عدالت کی فل بنچ نے لاپتہ افراد کے مقدمہ کی سماعت کی جس دوران لاپتہ افراد میں شامل اور بعد میں بازیاب ہونے والے ایک شخص حافظ سعود میمن کو اسٹریچر پر ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا ، عدالت نے اسکے طبی معائنے کا حکم دیا اور دبئی سے گرفتار کرکے لائے جانے والے قاری سیف اللہ اختر کے معاملے پر نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل سے رپورٹ بھی طلب کی ۔

سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق کھوکھر پیش ہوئے ۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ اس نے جن 56 لاپتہ افراد کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں ، ان پر بیان حلفی بھی جمع کرایا جائے ۔ عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی ہے ۔