آزادی اور انقلاب مارچ ، اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو کو بند کردیا گیا ،ریڈ زون میں موبائل فون کے بحالی کے احکامات ،سڑکوں پر کنٹینرز لگا کر پولیس کی بھاری نفری تعینات، کسی کو اسلام آباد داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ، ضلعی حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی احتجاج یا مظاہرہ نہیں کیا جاسکتا ، سپرنٹنڈنٹ پولیس اسلام آباد ،ڈاکٹروں سمیت طبی اور غیر طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ، ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ،اسلام آباد اور راولپنڈی کے اہم سڑکیں ویران اور سنسان نظر آئیں ، شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے

جمعرات 14 اگست 2014 13:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اگست۔2014ء) چودہ اگست کو تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کو روکنے کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو کو بند کردیا گیا ہے تاہم ریڈ زون میں موبائل فون کی بحالی کے لئے احکامات جاری کر دیئے گئے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ رات سے ہی اسلام آباد آنے جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور خار دار تاریں لگا کر سیل کردیا گیااس سلسلے میں فیض آباد انٹر چینج اور ترنول سے اسلام آباد کی طرف آنے والے راستوں کو کنٹینرز رکھ کر سیل کر دیا گیا ذرائع کے مطابق ریڈ زون کو چھ سو کے قریب کنٹینرز لگائے گئے کشمیر ہائی وے اسلام آباد چوک داخلی راستہ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا خارجی راستہ کھلا ہے ۔

فیض آباد انٹرچینج بھی کنٹینرز لگا کر سیل کر دی گئی فیض آباد کے مقام پر چار سو پولیس اہلکار تعینات کئے گئے۔

(جاری ہے)

آئی جے پی روڈ اور مری روڈ کو بھی فیض آباد کے قریب کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیامین مری روڈ کو بہارہ کہو کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا مختلف مقامات پر کنٹینرز کے اطراف خندقیں کھودی گئی ہیں جبکہ بعض جگہوں پر کنٹینرز کے اطراف مٹی ڈالی گئی ہے تاکہ احتجاجی مظاہرین کنٹینرز کو ہٹا نہ سکیں ۔

راولپنڈی اسلام آباد میں پولیس ، رینجرز ، ایف سی کے تقریباً35 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے ذرائع کے مطابق اسلام آباد موٹر وے کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا جاچکا ہے اسلام آباد شہر کی اہم سڑکوں پر کنٹینرز لگا کر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی کو بھی اسلام آباد داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔ذرائع کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باعث شہر میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی نفری میں مزید اضافہ کردیا گیا اسلام آباد شہر کی سیکیورٹی کیلئے پنجاب پولیس کے علاوہ آزاد کشمیر سے بھی مزید اہلکاروں کی نفری کو طلب کیا گیا ہے، اس کے علاوہ نیم فوجی دستے بھی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے۔

وزارتِ داخلہ میں ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران ممکنہ دہشت گردی کا خدشہ ہے جس کے باعث سیکیورٹی کو مزید سخت کرتے ہوئے پنجاب اور دوسرے صوبوں سے بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اضافی نفری کو طلب کیا گیاجبکہ کچے راستوں پر خندقیں اور گڑھے کھود کر انہیں پانی سے بھر دیا گیاوفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کے اہم سڑکیں ویران اور سنسان نظر آئیں تاہم اسلام آباد کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس محمد علی نیکوکارا نے بتایا کہ شہر کی زیادہ تر سڑکیں ٹریفک کیلئے کھلی ہوئی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے احتیاطی تدبیر کے طور پر بعض مقامات پر کنٹینر رکھے ہیں تاکہ خطرے کی صورت میں شہر کو بند کرنے کیلئے انہیں استعمال میں لایا جاسکے۔

سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، اور ضلعی حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی احتجاج یا مظاہرہ نہیں کیا جاسکتا۔ایس ایس پی محمد علی نیکوکارا نے کہاکہ 2013ء کا 2014ء سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہر نئے دن کا اپنا چیلنج ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو ہر ممکن طریقے سے یقینی بنائیں گے کہ اسلام آباد کے شہریوں کو سیکیورٹی انتظامات سے بہت زیادہ زحمت نہ اْٹھانی پڑے۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں 15 اگست تک ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں سمیت طبی اور غیر طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کیلئے پمز ہسپتال میں 250 اور پولی کلینک ہسپتال میں 50 اضافی بستر لگا دئیے گئے ہیں، ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے لئے ہسپتالوں میں ہی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، اس کے علاوہ اضافی ادویات اور خون کی اضافی بوتلوں کا انتظام بھی کر لیا گیا ۔

دوسری جانب ایک روز قبل ریڈ زون اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں موبائل فون سروس مکمّل طور پر معطل رہی تاہم جمعرات کو پی ٹی اے نے ریڈ زون میں موبائل فون سروس کی بحالی کے احکامات جاری کر دیئے گئے جن علاقوں میں موبائل فون سروس معطل رہی، ان میں ایوان صدر، کنونشن سینٹر، مارگلہ روڈ سے کشمیر چوک، چائنا چوک، اور قائد اعظم یونیورسٹی تک کے علاقے شامل تھے