پاکستان اورچیک ری پبلک کا تجارت ،سائنس ،صحت اور سفارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ، چیک ری پبلک کی یورپی یونین سے پاکستان کے تعلقات مستحکم بنانے کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی ،افغانستان میں امن وخوشحالی چاہتے ہیں ، عالمی برادری تعمیر نو کے لیے مزید اقدامات اٹھا ئے ،وزیراعظم شوکت عزیز ،سرحدی صورت حال اورافغان مہاجرین کی واپسی میں تاخیر سے پاکستانی علاقوں میں مسائل جنم لے رہے ہیں،چیک وزیراعظم

بدھ 9 مئی 2007 17:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مئی۔2007ء) پاکستان اورچیک ری پبلک نے تجارت ،سائنس وٹیکنالوجی ،صحت اور سفارتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیاہے جبکہ چیک ری پبلک نے یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مستحکم بنانے کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے دونوں ممالک کے درمیان بدھ کو مفاہمت کی چار یادداشتوں پر دستخط کیے گئے وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پاکستان اور چیک ری پبلک کے متعلقہ وزراء نے سمجھوتوں پر دستخط کیے اس موقع پر وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کے چیک ہم منصب مائرک ٹوپولینک بھی موجود تھے سمجھوتوں پر دستخط سفارتی خدمات کی اکیڈیمیز،چیمبرزآف کامرس،صحت کی وزارتوں اور پاکستان اور چیک ری پبلک کی سائنس اکیڈیمیزکے مابین کیے گئے مذاکرات کے بعد دونوں وزراء اعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو وسعت دینے اور انہیں تیزی سے آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا چیک وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک ایک ہی انداز میں ترقی کے سفر پر گامزن ہے اور دونوں کوکئی ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ چیک ری پبلک پاکستان کے ساتھ سیاسی،تجارتی اور اقتصادی شعبوں کے علاوہ عوام کے باہمی روابط کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ثقافت،سائنس،دفاع،صنعت اورتجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک امن کی خاطر اہم کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے خطے میں قیام امن اور سلامتی کی غرض سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی چیک وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور پورے خطے میں امن واستحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

(جاری ہے)

چیک وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعلقا ت کو مستحکم بنانے کی خاطر مدد کرنے کو تیار ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹاملک ہونے کے باوجود چیک ری پبلک کو عالمی سیکورٹی کے حوالے سے تشویش ہے اوروہ افغانستان میں امن مشن میں فعال کردار اداکررہاہے۔انہوں نے کہا کہ افغان عوام کو امن کے ساتھ ساتھ خوشحالی وترقی کی امید بھی د لائی جانی چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تعمیر نو کا عمل فوج کی موجودگی کے بغیر ممکن نہیں چیک وزیراعظم نے علاقے میں پاکستانی کردار کو سراہا۔

انہو نے کہا کہ چیک ری پبلک کو اس بات کا احساس ہے کہ سرحدی معاملے اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان کے بعض علاقوں میں متعدد مسائل جنم لے رہے ہیں اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شوکت عزیزنے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی مشترکہ امور موجود ہیں اور پاکستان چیک ری پبلک کے ساتھ اپنے تعلقات خصوصاً تجارت سرمایہ کاری اور معیشت کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے انہوں نے کہا کہ چیک کمپنیوں کے لیے بجلی کی پیداور اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان میں شاندار مواقع موجود ہیں شوکت عزیز نے کہا کہ چیک وزیراعظم کے ساتھ ان کی ملاقات نہایت تعمیری رہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے موجودہ تعلقات آنے والے دنوں میں مزید فروغ پائیں گے انہوں نے کہاکہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کا خواہشمند ہے امید ہے چیک ری پبلک اس معاملے میں پاکستان کی مکمل حمایت کرے گا شوکت عزیز نے کہا کہ دونوں ممالک امن وخوشحالی کے عملبردار ہیں اور ہم نے بین المذاہب اور تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا ہے ایک سوال کے جواب شوکت عزیز نے کہا کہ ہم نے دیگر علاقائی امورکے علاوہ اقغانستان کی صورت حال پر بھی بات چیت کی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا خواہشمند ہے تاکہ ہمارا پڑوسی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی خاطر اپنا تعاون جاری رکھے گا تاہم انہوں نے کہا کہ افغانستان نے لوگوں کے دل جیتنا ایک بڑا چیلنج ہے تاکہ امن کی جانب پیش رفت ہوسکے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی چاہتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ افغانستان میں منشیات کا خاتمہ ہو جن کا پاکستان پر منفی اثر پڑ رہا ہے انہوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ افغانستان میں تعمیر نو کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزیداقدامات اٹھائیں قبل ازیں وزیراعظم شوکت عزیز نے چیک ہم منصب کو خطے کی صورت حال اور پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے بنیادی مسئلہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل پر امن انداز میں کشمیری عوام کی خواہشات کی روشنی میں نکالاجائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی زیرنگرانی ایران کے ایٹمی توانائی کے پر امن استعمال کے حق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور وہ ایٹمی مسئلہ کے حل کے لیے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کے خلاف ہے۔