کراچی، ملک بھر میں ہیپاٹائیٹس کے مرض میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال

پیر 25 اگست 2014 18:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء) ملک بھر میں ہیپاٹائیٹس کے مرض میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس مرض پر قابو پانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہیں۔ ہیپاٹائیٹس اے اور ای عموما آلودہ پانی اور غذا کی وجہ سے جبکہ ہیپاٹائیٹس بی اور سی غیر اسکرین شدہ خون کی منتقلی ، ان سٹرلائیزڈ آلات جراحی اور متاثرہ سرنجوں کے استعمال کے باعث ہوتا ہے۔

اس مرض کا علاج بہت پیچیدہ اور مہنگا ہوتا ہے اسلئے احتیاط علاج سے بہتر ہے کے مقولے پر عمل کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے شعبہ مائکرو بائلوجی اور حکومت سندھ کے تعاون سے خون کی مفت اسکریننگ اور ہیپاٹائیٹس بی کی ویکسینیشن کے تین ماہ پروگرام کے پہلے فیز کے افتتاح کے موقع پر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کہ یہ کسی بھی جامعہ میں ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے جس سے تدریسی وغیر تدریسی ملازمین کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔حکومت سندھ کا اس پروگرام میں جامعہ سے تعاون قابل تعریف ہے۔ پروگرام میں رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر، صدر شعبہ مائکرو بائلوجی عطیہ نعیم، اس پروگرام کی آرگنائزر ڈاکٹر سحر افشاں انکی معاونین ڈاکٹر مریم شفیق، ڈاکٹر زیبا عمران، نصرت جبین، سعدیہ خلیل اور حکومت سندھ کی طرف سے مانیٹرنگ آفیسر ڈاکٹر کاظم رضا میمن بھی شریک تھے۔

ڈاکٹر کاظم رضا میمن نے کہا کہ یہ بلڈ اسکریننگ اور ویکسینیشن کا پروگرام ہے جو تین ہفتے تک جاری رہے گا جبکہ دوسرے اور تیسرے فیز میں ہیپاٹائیٹس بی کی ویکسی نیشن مکمل کی جائے گی ۔حکومت کی کوشش ہے کہ ملک سے ہیپاٹائیٹس بی اور سی کا مکمل خاتمہ کردیا جائے لیکن اسمیں لوگوں کا تعاون ازحد ضروری ہے۔ڈاکٹر سحر افشاں نے کہا کہ ہیپاٹائیٹس بی اور سی کا مرض خصوصا ناقص خون کی منتقلی کے باعث ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے لہذا انتقال خون کے وقت اس بات کا یقین کرلینا چاہئے کہ خون اسکرین شدہ ہے یا نہیں۔

اسکے علاوہ دانتوں کی و دیگر سرجریز کراتے وقت یہ اطمینان کرلینا چاہئے کہ آلات جراحی عالمی معیاری طریقے سے اسٹرلائزڈ کئے گئے ہوں۔بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے سے یہ جگر کے سرطان میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :