مکئی کی فصل پر نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ کا امکان

بدھ 27 اگست 2014 14:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) موسمی حالات بالخصوص بارشوں ، نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ کا امکان جولائی کاشت مکئی کی فصل میں زیادہ ہوسکتا ہے۔سٹاک راٹ ، نوزائیدہ پودوں کا مرجھاؤ ، تنے کا گالا، برگی دھبے اور کنگی جیسی بیماریاں موسمی کاشتہ مکئی پر حملہ آور ہوتی ہیں ۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے مکئی کے زرعی ماہرین نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

27اگست۔2014ء بتایا ہے کہ گرم اور مرطوب موسم میں مکئی کے نوزائیدہ پودوں کے مرنے کا احتمال بڑھ جاتا ہے ۔سٹاک راٹ یا تنے کا گالا کی بیماری کے حملہ پہچان یہ ہے کہ چھلیوں کے پکنے پر یہ ٹوٹ کر لٹک جاتی ہیں اور ان میں موجود دانے کمزور رہ جاتے ہیں ۔ پودے خشک ہوکر درمیان سے ٹوٹ جاتے ہیں اور پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس بیماری کے حملہ کے بچاؤ کے لیے جن کھیتوں میں بار بار مکئی کی کاشت کی جارہی ہو تو وہاں مکئی کی بجائے متبادل فصلیں کاشت کی جائیں اور ٹاپسن ایم زہر بحساب 2.5گرام فی کلوگرام بیج کو لگا کر کاشت کریں۔

موسمی کاشتہ مکئی کی فصل پر کونپل کی مکھی ، گھوڑا مکھی ، چست تیلہ ، لشکری سنڈی ،تنے یا چھلی کا گڑواں اور جوئیں حملہ آور ہوتی ہیں۔ان نقصان رساں کیڑوں کے حملہ سے فصل کو محفوظ بنانے کے لیے ہفتہ میں دوبار پیسٹ سکاؤٹنگ کریں۔ کونپل کی مکھی اور تنے یا چھلی کے گڑویں کے حملہ کے بروقت تدارک کے لیے کاربوفیوران بحساب 10کلوگرام پہلے 50یوم کے اندر دو مرتبہ کونپلوں میں ڈالیں۔

چست تیلہ اور گھوڑ امکھی کے حملہ کی صورت میں میڈا کلوپرڈ 250ملی لیٹر یا موسپیلان یا اسیٹا میپرڈ بحساب 125ملی لیٹر یا ڈایا فینتھوران بحساب200ملی لیٹر 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔لشکری سنڈی کے حملہ کی صورت میں لیفیونران بحساب200ملی لیٹر اور امریکن سنڈی کے حملہ کی صورت میں ایما میکٹن بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔چھلیاں بننے کے بعد زہر پاشی نہ کریں۔

متعلقہ عنوان :