ماؤں کی شرح اموات میں کمی اور تولیدی صحت کے بہتر معیار کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے ،ماری اسٹوپس سوسائٹی،

تولیدی و خاندانی صحت کی خدمات میں خواتین کے حقوق کو خاص اہمیت دی جائے گی اور ان سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا، کانفرنس کا اعلامیہ

جمعرات 28 اگست 2014 21:06

بھوربن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) ملک کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے صحت کارکنان، محکمہ صحت کے عہدہداران اور ماہرین صحت اور سرکاری اداروں کے نمائندوں نے بھوربن میں ہونے والی پہلی قومی سوشل فرنچائزنگ کانفرنس کامشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اتفاق کیا ہے کہ ملک میں دوران زچگی ماوٴں کی شرح اموات میں کمی لانے، تولیدی صحت کی سہولتوں کے معیار میں بہتری کرنے اور مانع حمل طریقوں کی استعمال کے شرح 2020 تک 55 فیصد تک لانے کے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ سوشل فرنچائزنگ کو فروغ دیا جائے گا تاکہ عالمی امدادی اداروں کے تعاون سے چلنے والے صحت کے پروگرامز اپنی مدد آپ کے تحت اپنے پیروں پر چلتے رہیں۔ بھوربن اعلامیہ ماری اسٹوپس سوسائٹی پاکستان کی جانب سے گذشتہ روز منعقد ہونے والی ایک روزہ قومی سوشل فرنچائزنگ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں تمام صوبوں کے صحت اور بہبودآبادی کے محکموں کے نمائندوں،پلاننگ کمیشن آف پاکستان،محققین، تولیدی صحت کے شعبے میں کام کرنے والی سماجی تنظیموں، عالمی امدادی اداروں کے نمائندوں اورصحت کارکنان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

اس موقع پر ماہرین نے سوشل فرنچائزنگ سے متعلق اپنے تجربات و آراء اورصحت کے نظام میں اس کے کردار خصوصا فیملی پلاننگ سروسز کے حوالے سے شرکاء کے سامنے بیان کیے۔ بھوربن اعلامیے میں شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ سوشل فرنچائزنگ کے لیے منظم کوششیں کی جائیں۔ تمام صوبے بشمول پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے بہبودآبادی اور صحت کے محکموں کے علاوہ وزارت ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن، وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے باہمی تعاون سے تولیدی و خاندانی صحت اور خاص طور پر سوشل فرنچائزنگ کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

لندن سمٹ کے وعدوں کے مطابق تمام سرکاری و نجی ادارے اور این جی اوز مانع حمل طریقوں کے استعمال کو 2020 تک 55 فیصد تک لانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے جس کے لیے اس حوالے سے مختص بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ سروسز کا محوران خدمات سے استفادہ حاصل کرنے والے افراد اور ان کے حقوق ہوں گے جس کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔ تولیدی و خاندانی صحت کی خدمات میں خواتین کے حقوق کو خاص اہمیت دی جائے گی اور ان سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

بھوربن اعلامیے کے مطابق لیڈی ہیلتھ وزیٹرز، فیملی ویلفیئر ورکرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹی مڈوائف کی خدمات کو سوشل فرنچائزنگ ماڈل کی کامیابی ، بہتری اور قومی سطح پر مشترکہ حکمت عملی بنانے میں استعمال کیا جائے گا۔ طویل المدتی خاندانی منصوبہ بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے مانع حمل طریقوں کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مشترکہ کاوشیں کی جائیں گی۔

پاکستان بھر میں سوشل فرنچائزنگ ماڈل کی کامیابی اور اس کے تسلسل کے لیے سرکاری ونجی شعبے اور این جی او سیکٹر کی افرادی قوت کی استعداد و صلاحیت کو بڑھانے کے لیے معیاری تربیت اور سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق صحت اور بہبودآبادی پالیسی کے اہداف کے حصول کے دوران حکومتی کوششوں کی معاونت کے لیے نجی شعبے کو تولیدی و خاندانی امور بشمول سوشل فرنچائزنگ کے لیے سرکاری، کمیونٹی کی رفاحی تنظیموں، این جی اوزاور ڈونرز کے ساتھ ساتھ تعاون پر آمادہ کیا جائے گا۔

کانفرنس کے پلینری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر تعلیم و تربیت، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی وصحت اور بانی و صدر ہارٹ فائل ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان کی آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے یہ ملک کی اندرونی سکیورٹی کے لیے بھی بہت بڑا خطرہ ہے۔ کنٹری ڈائریکٹر ماری اسٹوپس سوسائٹی پاکستان ڈاکٹر محسنہ بلگرامی نے کہا کہ ملک میں ہرروز 80خواتین دوران حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث ہلاک ہورہی ہیں۔

صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے سے ایسی 30فیصد اموات اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں 10فیصد تک فوری کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس سیشن کے دیگر پینل اراکین میں سوشل فرنچائزنگ کے ماہر عمران ظفر، ماری اسٹوپس کے سوشل فرنچائزنگ کے سربراہ برینڈن ہائزنے سوشل فرنچائزنگ کے دنیا میں کامیاب اور بہترین ماڈلز کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے خیالات کی ترجمانی کی۔

اس قومی کانفرنس کی منتظم ماری اسٹوپس سوسائٹی ایک رجسٹرڈ سماجی تنظیم ہے جو خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی سہولتوں میں بہتری اور اسے لوگوں کی پہنچ میں لانے کی غرض سے سوشل فرنچائزنگ کے فروغ کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔اس مقصد کے لیے ماری اسٹوپس سوسائٹی نے "سورج"کے نام سے اپنا فرنچائز نیٹ ورک بھی شروع کیا ہے جس کے تحت پاکستان بھر میں 428 کلینکس قاپسماندہ اور دور دراز دیہی علاقوں میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔