سول ہسپتال کراچی کا برنس وارڈ انتظامیہ کی ملی بھگت سے پرائیویٹ کرپٹ مافیہ کے قبضے میں ہے،محمد نذیر عباسی

جمعہ 29 اگست 2014 16:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کراچی ڈویژن کے صدر محمد نذیر عباسی نے کراچی ڈویژن کے عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سول ہسپتال کراچی کا برنس وارڈ انتظامیہ کی ملی بھگت سے پرائیویٹ کرپٹ مافیہ کے قبضے میں ہے نذیر عباسی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے برنس سینٹر کو پرایئویٹ پبلک پارٹنرشپ میں گزشتہ دس سال سے فرینڈ ز آف برنس سینٹر نامی ایک این جی او فارما کمپنیوں کے مالکان کے کنٹرول میں ہے ۔

برنس سینٹر میں ڈیڑھ سو سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں تقریبا سو سے زیادہ ملازمین کچے ہیں ان میں سے اکثر دس سے پندرہ سال سے ملازم ہیں لیکن انہیں نہ ہی اپارئنمنٹ لیٹر ملتا ہے اور نہ چھٹیاں اور نہ ہی ترقی دی جاتی ہے سول ہسپتال سے پچاس سے زائد تعینات ملازمین ہیں لیکن یہ بھی من مانی کے شکار ہیں 11 جولائی 2014 کو این جی او ز نے ان تمام ملازمین کو برطرف کردیا اور سینٹر میں تعیناتیوں کو ٹھیکہ ایک نجی ایجنسی کو دے دیا جس نے برائے نام ملازمین پہلے سے بھی کم تنخواہ پر رکھ لیئے نتیجہ یہ نکلا کہ سول ہسپتال کا برنس وارڈ سینئر تجربے کا ر ڈاکٹرز ،ٹکنیشنز ،نرسز سے محروم ہوگیااور ملازمین بے روزگار ہوگئے اور مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں رہا ایک اسٹنٹ پروفیسر پورے وارڈ کا انچارج بنادیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

برنس سینٹر میں مریض علاج سے محروم اور حقدار ملازمین ملازمت سے آخر کیوں محروم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ برنس سینٹرمیں مریضوں اور ملازمین کے حقوق کو بچانے کیلئے ہم کو ہی میدان میں آناہوگاحکومت سندھ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ سب سے برنس سینٹرکو فوری طور پر مکمل سرکاری تحویل میں لیا جائے برطرف ملازمین کو نہ صرف بحال کیا جائے بلکہ ان سب کو مستقل ملازمت دی جائے ،حکومت سندھ فوری طور پر مریضوں اور ملازمین کے مسائل پر توجہ دے اور تما م شعبوں سے پرائیوٹ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔

برنس سینٹر سول ہسپتال کراچی میں واقع ہے یہ شہر کا واحد سرکاری ہسپتال ہے جس میں یہ شعبہ موجود ہے اسکے علاوہ پورے شہر میں ایک سینٹر نجی شعبہ میں ہے سرکار اس سنیٹر کو بھی نجکاری کی طرف لے جارہی ہے جس سے عام شہریوں کو حاصل سہولت ختم ہوجائے جبکہ شہر کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے اور اکثر اور بیشتر اس شہر میں سنگین واقعہ رونما ہوتے رہتے ہیں۔صحت ریاست کی ذمہ داری ہے اور اگر ریاست یہ ذمہ داری پوری نہ کرے اور این جی اوز پر چھوڑدے تو پھر صحت عوام کو نہیں صرف خواص کو ملتی ہے ۔اس بھاگ ڈوڑ میں ہر شہری کو حصہ لینا ہوگا تاکہ ہم مل کر ریاست کو صحت کی ذمہ داری لینے پر مجبور کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :