قدیم ایسکیمو کی تاریخ: چھ ہزار سال سے اب تک شمالی امریکہ کا قطبی حصہ کیسے آباد ہوا، نئی ’جینیاتی قدیم تاریخ پر تحقیق

ہفتہ 30 اگست 2014 14:38

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) ایک نئی ’جینیاتی قدیم تاریخ‘ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ چھ ہزار سال سے اب تک شمالی امریکہ کا قطبی حصہ کیسے آباد ہوا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس علاقے میں رہنے والے قدیم اور نئے باسیوں کے ڈی این اے کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ سائبیریا سے یہاں ایک ہی بار ایک ہجرت ہوئی تھی جس نے تمام ’قدیم اسکیمو‘ ثقافتوں کو جنم دیا تھا۔

یہ ثقافتیں آج سے سات سو سال قبل فنا ہو گئی تھیں۔آج کے دور کے اِنوْوٹ (inuit) اور آبائی امریکی باشندوں کی آبادیاں الگ الگ ہجرتوں کا نتیجہ ہیں۔ اس سے قبل اس علاقے کے ماقبل تاریخ دور کے بارے میں معلومات صرف آثارِ قدیمہ تک محدود تھیں۔اس تحقیق میں دنیا بھر کے اداروں سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے حصہ لیا ہے اور یہ جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

قطبی علاقے کے باسیوں کے بارے میں شمالی امریکہ کے ماقبل تاریخ دانوں کے درمیان خاصے اختلاف رہے ہیں۔یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے پروفیسر ایسکے ولرسلیو نے بتایا: ’1920 کے بعد سے اس بات پر بڑی بحث ہوتی رہی ہے کہ شمالی امریکہ کے مختلف ثقافتی گروہوں کے درمیان کیا رشتہ رہا ہے۔ اس بارے میں طرح طرح کے مفروضے پیش کیے جاتے رہے ہیں۔شمالی امریکہ میں تین مختلف گروہ آباد رہے ہیں۔

سکاک ڈھائی ہزار سال قبل، اس کے بعد ڈورسیٹ ثقافت، اور پھر ایک ہزار سال قبل تھولے قبائل، جو آج کے انووٹ کے آبا و اجداد ہیں۔تحقیق کے دوران ڈیڑھ سو سے زیادہ قدیم لاشوں کی باقیات سے ڈی این اے اکٹھا کیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ تمام ڈورسیٹ اور سکاک ایک ہی جینیاتی سلسلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس گروہ کو ’قدیم ایسکیمو‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ سب لوگ آج سے چھ ہزار سال قبل خلیج بیرنگ عبور کر کے سائبریا سے شمالی امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

ایک تحقیق کار ڈاکٹر ماناسا راگھون نے اس کی تشریح کرتے ہوئے بتایا: ’ایک واحد آبادی قطبی علاقے میں آ کر آباد ہو گئی اور پانچ ہزار سال تک اس خطے کے سخت ترین ماحول میں رہی۔ اس دوران ان کی ثقافتیں اور طرزِ زندگی اس حد تک بدل گئے کہ انھیں الگ الگ آبادیاں سمجھا جاتا رہا۔اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قدیم ایسکیمو ثقافت آج سے سات سو سال قبل اچانک فنا ہو گئی۔ اس دوران ان میں اور جدید انووٹ کے آبا و اجداد تھولے میں کسی قسم کا اختلاط نہیں ہوا، جو سائبیریا سے ایک اور الگ ہجرت کے نتیجے میں وجود میں آئے تھے۔اس ثقافت کے اچانک خاتمے سے بعض ماہرین نے مفروضہ ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ تھولے نے ان کی نسل کشی کی ہو، تاہم اس سلسلے میں واضح شواہد نہیں مل سکے۔

متعلقہ عنوان :