تلہ گنگ ، دو سرکاری ہسپتال ہونے کے باوجود مریض در بدر ٹھوکریں کھا نے پر مجبور،

قلیل بجٹ اور سٹاف کی کمی کی،ہزاروں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا

پیر 1 ستمبر 2014 19:36

تلہ گنگ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1ستمبر۔2014ء ) تحصیل تلہ گنگ میں دو سرکاری ہسپتال ہونے کے باوجود بنیادی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور دوسروے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں تفصیلات کے مطابق تلہ گنگ میں قلیل بجٹ اور سٹاف کی کمی کی وجہ ہزاروں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے میانوالی روڈ پر ٹراما سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے کئی زخمی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں حکومت پنجاب ٹس سے مس نہیں رورل ہیلتھ سنٹر زوار سول ہسپتال سمیت تلہ گنگ کے گردو نواح کے مراکز میں ادویات کی شدید قلت کے باعث غریب مریض پرائیویٹ میڈیکل سٹوروں سے مہنگی ادویات خریدنے پر مجبور ہیں ہر سال ہیلتھ سنٹر میں سالانہ ادویات کا بجٹ پہلے چند ماہ میں ختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے باقی چھ ماہ یا آٹھ ماہ میں مریضوں کو چند گولیوں پر ٹرخا دیا جاتا ہے تلہ گنگ اور لاوہ میں بنیادی مراکز ،ایک ٹی ایچ کیو ہسپتال اور سٹی ہسپتال اور چار رورل ہیلتھ سنٹر قائم ہیں مگر ہر سنٹر میں ادویات کی کمی مریضوں کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے ایکسرے فلمیں نہ ہونے کے باعث ایکسرے مشینیں بند ہیں جبکہ لیبارٹری میں سہولیات پوری نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کے ٹیسٹ کروانے میں بھی لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے عمارتیں کھڑی کرنے سے ادارے نہیں چلتے سہولیات کی فراہمی سے ادارے کامیاب ہوتے ہیں اور نچلی سطح تک لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ارشد اور ڈاکٹر احسن بٹ کے واپس آجانے سے حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں لیکن ابھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے ڈاکٹر ملک اکرام جیسے معروف آرتھو پیڈک کو ہم تاحال واپس نہیں لاسکے حکومت کو صحت کے شعبہ میں سنجیدگی سے موثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ غریب اور مستحق مریض استفادہ حاصل کر سکیں

متعلقہ عنوان :