دل کو تحریک دینے والا بغیر بیٹری ’پیس میکر‘ ایجادکرلیاگیا

منگل 2 ستمبر 2014 14:06

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 ستمبر۔2014ء)دنیا کی سب سے بہتر گھڑیاں بنانے والے ملک سوئٹرزلینڈ کے انجینیئروں نے گھڑیوں کی ہی تکنیک استعمال کرتے ہوئے بغیر بیٹری چلنے والا ایک ایسا ’پیس میکر‘ آلہ بنا لیا ہے، جو کمزور دلوں کو تحریک دے پائے گا۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق اس وقت ایسے پیس میکر موجود ہیں، جو دل کی دھڑکنوں کی بے قاعدگی ختم کرتے ہوئے انہیں ہموار بناتے ہیں، تاہم ان آلات کو اپنا کام جاری رکھنے کے لیے بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔

لیکن اب سوئس ماہرین نے ایک ایسا پیس میکر تیار کیا ہے، جسے بیٹری کی ضرورت نہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دل کی دھڑکنوں کو متوازن رکھنے والے پیس میکر دل کے بیشمار مریضوں کے لیے ’لائف لائن‘ کا کردار ادا کرتے ہیں، تاہم بیٹری سے چلنے کی وجہ سے انہیں ایک خاص وقت کے بعد تبدیل کرنا پڑتا ہے اور پیس میکر کی تبدیلی کا مطلب ہے پھر ایک سرجیکل مداخلت یا آپریشن۔

(جاری ہے)

سوئس شہر بیرن کی یونیورسٹی کے کارڈیو ویسکیولر شعبے کے ایک انجینئرنگ گروپ سے وابستہ آدریان سوربوخن نے اس مسئلے کا حل اپنے خصوصی ’پیس میکر‘ آلے کی مدد سے نکالا ہے۔یہ آلہ اسی اصول کے تحت بنایا گیا ہے، جس اصول کے تحت سن 1777 میں سوئس گھڑی ساز ابراہم لوئس پیرلیٹ نے جیبوں میں رکھی جانی والی آٹو میٹک گھڑیاں بنائی تھیں، جو ہلتی جیب سے توانائی لے کر اپنی روانی برقرار رکھتی تھیں۔

اس کے بعد وہ دستی گھڑیاں بھی بنیں، جو کلائی کی حرکت سے ہی اپنی چابی بھر لیتی تھیں اور خودکار انداز سے چلتی رہتی تھیں۔یہ کلاک ورک پیس میکر بھی دل کے پٹھوں کی حرکت سے بجلی تیار کرتا چلا جاتا ہے اور اسے دل کے ساتھ ٹانکا جا سکتا ہے۔ اس طرح کسی مریض کو اس پیس میکر کی ضرورت ہو، تو صرف ایک آپریشن کے ذریعے اسے دل سے ٹانک دیا جائے گا اور اس کے بعد یہ اپنا کام خودکار انداز سے کرتا رہے گا۔

فی الحال یہ تجرباتی نظام جانوروں پر آزمایا گیا ہے۔ اس آلے کے موجد سوربوخن نے یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی بارسلونا میں روئٹرز سے بات چیت میں بتایا کہ اس آلے کی مدد سے جانوروں میں 130 دھڑکنیں فی منٹ کے حساب سے آلے کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایسا پیس میکر بنانا ممکن ہے کہ جو دل کی اپنی حرکت ہی سے توانائی حاصل کرتا چلا جائے اور اپنا کام جاری رکھے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تجربات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور فی الحال یہ آلہ کسی انسان میں نصب کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے فی الحال اپنا یہ خیال صنعتی پارٹنرز سے بھی نہیں بانٹا ہے۔واضح رہے کہ دیگر محققین بھی پیس میکرز میں سے بیٹری کی جھنجھٹ سے نجات کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں کہا جا رہا تھا کہ ان پیس میکرز کو جسم میں ایک بیرونی ذریعے سے توانائی پہنچائی جا سکتی ہے، تاکہ آپریشن نہ کرنا پڑے، تاہم کلاک ورک پیس میکر کا خیال اچھوتا ہے۔

واضح رہے کہ خودکار گھڑیوں میں مرکز سے جڑی ایک ہلکی سی پلیٹ ہوتی ہے، جو کلائی کی حرکت سے گھوم جاتی ہے اور گھڑی میں موجود نظام ایک مائیکرو جنریٹر آلے کو تحریک دیتی ہے، جس سے یہ آلہ توانائی پیدا کر کے گھڑی کو متحرک رکھتا ہے