بھارت میں ایڈرز کے مریضوں کے لیے ادویات کی شدید قلت ، حکومت نے ادویات کے ٹینڈر عمل میں حصہ لینا بھی بند کر دیا ، ایڈز کے خلاف ادویات بھارتی مارکیٹ سے غائب نہیں ہوئی ہیں ، حکا م

اتوار 7 ستمبر 2014 14:58

بھارت میں ایڈرز کے مریضوں کے لیے ادویات کی شدید قلت ، حکومت نے ادویات ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7ستمبر۔2014ء) بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹرا کی ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے کہا ہے کہ ناکو ایجنسی کو ایچ آئی وی ایڈز کی تین اہم ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹرا کی ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے کہا ہے کہ ناکو ایجنسی کو ایچ آئی وی ایڈز کی تین اہم ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ان میں سے دو ادویات بچوں کے علاج کے لیے اور ایک ایچ آئی وی ایڈز کے شکار بالغ افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں قائم نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن NACO اب دیگر ریاستوں میں ان ادویات کی دستیابی کی صورتِ حال کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس آرگنائزیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اے ایس راٹھور اور ایڈز کے مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم عناصر کے مطابق بھارت کی ادویات ساز کمپنی Cipla لمیٹڈ اْن دوا ساز اداروں میں شامل ہے، جنہوں نے حکومت کی طرف سے کچھ عرصے سے ادویات کے ٹینڈر عمل میں حصہ لینا بند کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کی وجہ حکومت کی طرف سے ان کمپنیوں کو ادویات کی قیمت کی ادائیگی میں تاخیر بتائی جا رہی ہے۔ بھارت میں متعدد ملکی اور غیر ملکی ادویات ساز کمپنیاں ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف ادویات اور مریضوں میں اس کے وائرس کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے ٹیسٹنگ کِٹس بھی فراہم کرتی ہیں۔دوا ساز کمپنی Cipla نے 2001ء میں افریقہ کے ایڈز کے مریضوں کے لیے ایک ڈالر روزانہ کی قیمت کے عوض اینٹی ریٹرو وائرل دوا تیار کر کے میڈیا میں دھوم مچا دی تھی۔

یہ کمپنی ایڈز کے شکار بچوں کی ادویات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی مانی جاتی ہے۔ اس کمپنی کی طرف سے ادویات کی فراہمی میں بندش کے بارے میں سامنے آنے والی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔اے ایس راٹھور نے کہا ہے کہ ایڈز کے خلاف ادویات بھارتی مارکیٹ سے غائب نہیں ہوئی ہیں اور یہ کہ حکومتی ایجنسی نے ریاستی حکام کو مشورہ دیا ہے کہ ایڈز کے خلاف ادویات کی قلت کی صورت میں وہ ہنگامی مصارف کے لیے مخصوص فنڈز کو استعمال کرتے ہوئے ان ادویات کو ریٹیل یا خوردہ فروش مارکیٹ سے خریدیں۔

انہوں نے اپنے ادارے پر لگائے جانے والے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ دوا ساز کمپنی کو قیمتوں کی ادائیگی میں تاخیر سے کام لے رہا ہے۔مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم عناصر کا کہنا ہے کہ مہاراشٹرا، گجرات اور ریاست کرناٹک کو ان ادویات کی سخت قلت کا سامنا ہے کیونکہ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن NACO نے مناسب مقدار میں انہیں ایڈز کی ادویات فراہم نہیں کی ہیں۔

بھارت کی کْل آبادی کا 40 فیصد غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ گزشتہ سال عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس ملک میں 2004ء میں ایچ آئی وی کے خلاف اینٹی ریٹرو وائرل ادویات کی مدد سے مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی تھی تاہم 2012ء میں اس سہولت کے حقدار مریضوں میں سے محض 50 فیصد کو یہ دوا میسر تھی۔

ادویات سازی کی صنعت کے اہلکاروں کے مطابق ایچ آئی وی ایڈز کی فرسٹ لائن ادویات کے ایک مہینے کے کورس کی قیمت ریٹیل مارکیٹ میں تین ہزار روپیہ یا 50 ڈالر بنتی ہے۔ جبکہ ورلڈ بینک کے 2009ء اور 2010ء کے اندازوں کے مطابق اس ملک میں ہر تین میں سے ایک شہری روزانہ سوا ڈالر سے بھی کم پر گزارا کرتا ہے۔ایچ آئی وی ایڈز کے موذی عارضے میں مبتلا افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔

2013ء کے اواخر میں اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام یو این ایڈز کی جانب سے لگائے گئے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ایڈز کے شکار ہر دس مریضوں میں سے چار کا تعلق ایشیا سے تھا۔ ایشیا میں اس مہلک بیماری میں مبتلا افراد کی سب سے زیادہ تعداد بھارت میں ہے، جہاں غریب مریضوں کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔جنوبی ایشیائی ملک بھارت میں ایچ آئی وی ایڈز کے شکار افراد کی تعداد 2.1 ملین ہے، جن میں سے قریب ساڑھے سات لاکھ مریضوں کا انحصار سرکاری اداروں کی طرف سے مفت تقسیم کی جانے والی ادویات پر ہے۔ یہ اعداد و شمار بھارت کی نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن NACO نے جاری کیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :