لائبیریا میں ایبولا وائرس کا شدید پھیلاوٴ،آئندہ تین ہفتوں میں مزید ہزاروں نئے کیسز سامنے آنے کا خدشہ

منگل 9 ستمبر 2014 12:37

لائبیریا میں ایبولا وائرس کا شدید پھیلاوٴ،آئندہ تین ہفتوں میں مزید ..

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 ستمبر۔2014ء)عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ملک لائبیریا میں جان لیوا ایبولا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں آئندہ تین ہفتوں میں مزید ہزاروں نئے کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔برطانوی نشریاتی ادار ے کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ وائرس سے نمٹنے کے روایتی طریقے بہت زیادہ موثر ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔

ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس کی وجہ سے مرنے والے 79 افراد طبی کارکن بھی تھے۔ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے لڑنے کے لیے ادارے کی کوششوں کو تین گنا کرنے کی ضرورت ہے۔ادارے نے لائیبریا کی مونٹسریڈو کاوٴنٹی کا ذکر کیا جہاں کم سے کم 1000 بستروں کی ضرورت ہے لیکن ابھی تک بیمار افراد کے وہاں صرف 240 بستر میسّر ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو واپس لوٹایا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

لائبیریا میں اس وائرس کا پھیلاوٴ پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور متاثرہ افراد کو منتقل کرنے کے لیے ٹیکسیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ گاڑیاں وائرس کے پھیلاوٴ کا ایک بڑا ذریعے تصور کی جا رہی ہیں۔جیسے ہی ایبولا کے مریضوں کے لیے نیا سنٹر کھلتا ہے وہ جلد ہی مریضوں سے بھر جاتا ہے۔ڈبلیوایچ او کے مطابق جب مریضوں کو واپس لوٹایا جاتا ہے کہ تو ان کے پاس واپس اپنے علاقے میں جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔

اس بحران کے لیے بین الاقوامی امداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ نے مغربی افریقہ میں صحت مراکز قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ایبولا نامی یہ بیماری انسانوں میں براہِ راست طور پر خون کے براہ راست تعلق، جسمانی رطوبت یا اعضا سے، اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضا سے پھیلتی ہے۔برطانوی فوج کا کہنا ہے کہ وہ سیرالیون کے دارالحکومت کے قریب ایک 50 بستروں کا مرکز قائم کرے گی۔

جبکہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25 بستروں کا ایک فیلڈ ہسپتال لائبیریا بھیجے گا۔ایبولا نامی یہ بیماری انسانوں میں براہِ راست طور پر خون کے براہ راست تعلق، جسمانی رطوبت یا اعضا سے، اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضا سے پھیلتی ہے۔ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ بیماری کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے روایتی طریقے جن میں متاثرہ شخص کے ساتھ جسمانی تعلق سے پرہیز یا حفاظتی آلات پہننا لائبیریا میں کار آمد ثابت نہیں ہو رہے۔

تاہم یہ طریقے کم پھیلاوٴ کے علاقوں جیسا کے نائجیریا اور سینیگال میں کافی کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں مقامی افراد کی جانب سے لیے خود ساختہ حفاظی اقدامات کے باعث اس بیماری کا پھیلاوٴ کم ہوا۔بیماری کے تازہ پھیلاوٴ میں شرح اموات 50 فیصد ہے۔یادرہے کہ مغربی افریقی ممالک گنی، لائبیریا، سیرا لیون اور نائجیریا میں ایبولا وائرس کی زد میں آ کر اس سال اب تک کم سے کم 2100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔