کماد کی ستمبر کاشت کیلئے صحت مند، بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کریں،زرعی ماہرین

منگل 9 ستمبر 2014 23:12

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9ستمبر 2014ء)زرعی ماہرین کی طرف سے کماد کے کاشتکاروں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کماد کی ستمبر کاشت کے لئے صحت مند، بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کریں۔ بیج بناتے وقت بیمار اور کمزور گنے چھانٹ کر نکال دیں۔ محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گنے کی اوسط پیداوار 626.1من فی ایکڑ ہے جبکہ ہمارے ترقی پسند کاشتکار کماد کی فصل سے 2ہزار من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔

پیداوار کے اس فرق کو کم کرنے کے لئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ترجمان کے مطابق جن کھیتوں میں رتہ روگ کی بیماری موجود ہو وہاں سے بیج کا انتخاب ہرگز نہ کریں۔ بیج کے لئے گنے کا اوپر والا حصہ استعمال کریں۔ کماد کی ستمبر کاشت کے لئے ستمبر کاشتہ کماد اور مونڈھی فصل کا بیج استعمال کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

گری ہوئی فصل سے بیج نہ لیں اور گنے کی آنکھوں کو زخمی ہونے سے بچائیں۔

بیج کے لئے گنے کو درانتی سے نہ چھیلا جائے بلکہ ہاتھوں سے کھوری اتاری جائے۔ ترجمان نے بتایا کہ باربرداری کے دوران احتیاط برتیں اور بیج کو بوائی کے کھیت میں لاکر ہی چھیلیں۔ سموں پر کھوری یا سبز پتوں کا غلاف نہیں ہونا چاہئے وگرنہ اگاؤ کم ہوگا۔ درمیانی زرخیز زمین میں بوائی کے وقت 2بوری ڈی اے پی اور 2بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔

کھیلیوں میں پہلے فاسفورس اور پوٹاش کی کھادیں ڈالیں اور پھر سیاڑوں میں سموں کی دو لائنیں 8تا 9انچ کے فاصلے پر اس طرح لگائیں کہ سموں کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں اور مٹی کی ہلکی سی تہہ سے ڈھانپ دیں۔ ترجمان کے مطابق سہاگہ نہ پھیریں اور ہلکا پانی لگا دیں اور مناسب وقفہ کے بعد جب کھیلیاں خشک ہو جائیں تو دوبارہ پانی لگا دیں اور فصل کے اگنے تک حسب ضرورت آبپاشی کریں۔