دھرنے کے ہزاروں افراد میں بارشوں کے بعد کسی بھی قسم کی احتیاطی تدابیر کے بغیر قیام کے باعث ڈینگی کا خطرہ پیدا ہو گیا

جمعرات 11 ستمبر 2014 13:57

دھرنے کے ہزاروں افراد میں بارشوں کے بعد کسی بھی قسم کی احتیاطی تدابیر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11ستمبر۔2014ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنے میں بیٹھے ہزاروں افراد میں حالیہ بارشوں کے بعد کسی بھی قسم کی احتیاطی تدابیر کے بغیر قیام کے باعث ڈینگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ڈینگی وائرس کے ریڈ زون سے شہر کے دیگر علاقوں میں منتقل ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ڈینگی ایکسپرٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید اکرم نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) میں ایک ٹریننگ ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔

مذکورہ ورکشاپ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منعقد کی گئی تھی جس میں 265 ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ڈاکٹر اکرم نے کہاکہ بارش کا پانی شہر کے مختلف مقامات پر کھڑا ہو گیا ہے اسلام آباد کا درجہ حرارت نہ تو بہت سرد ہے اور نہ گرم اور اس قسم کا درجہ حرارت مچھروں کی افزائش نسل کے لیے موزوں ترین ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اکرم نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ وائرس دھرنے کے شرکاء میں نہایت تیزی سے پھیل سکتا ہے، جنہیں سیوریج تک کی سہولت بھی میسر نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ صفائی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث ڈینگی وائرس باآسانی دھرنے میں شامل افراد کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

ورکشاپ کے دوران اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد ڈینگی سے نہیں مرتا، بلکہ لوگ اس مرض کے حوالے سے آگہی کی کمی اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔انہوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ انسانی جانوں کو بچانے کے لیے اس مرض اور اس کے علاج کے حوالے سے مکمل آگہی حاصل کریں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اکرم نے کہاکہ امریکہ اور سنگاپور سمیت دنیا کے 135 ممالک کافی سالوں سے اس بیماری کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں کر رہے ہیں تاہم انہیں کامیابی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ ہم صرف ہر سال سامنے آنے والے ڈینگی کیسز میں کمی کر کے ہی اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔ڈاکٹر اکرم نے اپنی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ بچے ہی ڈینگی کا شکار ہوتے ہیں تاہم پاکستان میں اس مرض کا شکار زیادہ تر بالغ افراد ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :