سیکرٹری محکمہ صحت سندھ نے اسکول آف نرسنگ جامشورو کے بوگس داخلوں کو منسوخ کرکے ڈپٹی سیکریٹری پبلک ہیلتھ کی سربراہی میں چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی

جمعرات 11 ستمبر 2014 14:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11ستمبر۔2014ء) محکمہ صحت سندھ کے سیکریٹری اقبال حسین درانی نے صوبہ میں نرسنگ کی تعلیم وتربیت کے معیار کو بہتر بنانے اور شعبہ نرسنگ میں جاری سنگین بے قاعدگیوں کے تدارک کے لئے اسکول آف نرسنگ جامشورو کے 11 بوگس داخلوں کو منسوخ کرکے ڈپٹی سیکریٹری پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اظہار شاہ کی سربراہی میں چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حخم دیا تھا۔

حیرت انگیز طور پر مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر اظہار شاہ سنگین بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنے کے بجائے خود کرپشن کا حصہ بن گئے۔ محکمہ صحت کے ایک سیکشن افسر کے مطابق ڈاکٹر اظہار شاہ نے سیکریٹری صحت کے حکم کے مطابق شفاف تحقیقات کرنے کے بجائے اسکول آف نرسنگ جامشورو کی پرنسپل ثریا یاسمین سے مبینہ ساز باز کرکے ذریعے نہ صرف بوگس داخلوں کے اسکینڈل کو سرد خانے کی نذر کردیا ہے بلکہ سیکشن افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ مذکورہ بوگس داخلوں کے عوض لاکھوں روپے رشوت میں سے ایک خطیر نقد رقم کے علاوہ ایک ڈرائیور بھی اپنی گاڑی کے لئے لے لیا ہے اور بوگس داخلوں کے حامل میل نرسنگ اسٹوڈنٹ نہ صرف تاحال تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ اس بے قاعدگی میں شریک گروہ کے کسی بھی فرد کے خلاف معمولی سی بھی انضباطی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور تین ماہ گزرنے کے باوجود مذکورہ سنگین بدعنوانیوں کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کا آغاز ہی نہیں ہوسکا۔

(جاری ہے)

یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کے حکم کے مطابق گریڈ 18 کا کوئی افسر گاڑی کا ان ٹائیل نہیں ہے لیکن ڈاکٹر اظہار شاہ نے اپنے اثر ورسوخ کی بناء پر نہ صرف سرکاری کار استعمال کررہے ہیں بلکہ پیٹرول اور مینٹی نینس بھی لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :