کسی بھی کھلاڑی کو اس وقت تک کھیل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے جب تک اس کے جسم میں ممنوعہ ادویات کے اثرات موجود ہوں۔ڈاکٹر وقار

جمعرات 17 مئی 2007 13:43

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار17 مئی2007) ریجنل اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن کے ممبر اور پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر میڈیسن ڈاکٹر وقار احمد نے کہا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو اس وقت تک کھیل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے جب تک اس کے جسم میں ممنوعہ ادویات کے اثرات موجود ہوں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واڈا کے 28 اور 29مئی کو منعقدہ کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے تجویز بھی پیش کردی گئی ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو جس کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت ہو اگر واڈا کے تحت دو سال کیک سزا نہیں دی جاسکی تو اسے اس وقت تک کھیل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے جب تک کہ اس کے جسم میں ممنوعہ ادویات کے اثرات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجویز پاکستان میں محمد آصف اور شعیب اختر کا کیس سامنے آنے کے بعد دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممنوعہ ادویات کے اثرات موجود ہونے کا مطلب ہے کہ مذکورہ کھلاڑی مقابل سے زیادہ طاقتور ہے جو کہ کھیلوں کی سپرٹ کے خلاف ہے اس لئے اول تو اخلاقی طور پر ایسے کھلاڑیوں کو کسی بھی آفیشل ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہیں ہونیچ اہئے تاہم واڈا کو تجویز دے دی گئی ہے اسے باقاعدہ کوڈ آف کنڈکٹ کا حصہ بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :