ذہنی دباؤ‘ نوجوان خواتین میں بال جھڑنے کا بنیادی سبب ذہنی دباؤ ہے،سروے،بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے مگر یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ عام طور پر بالوں کے گرنے کو بڑھتی ہوئی عمرکا تقاضا قرار دیاجاتا ہے، قبل از وقت بالوں سے محرومی یا گھنے بالوں کا پتلا ہوجانا مرد اور خواتین دونوں کے لیے ان دنوں ایک پریشان کن مسئلہ ثابت ہو رہا ہے،رپورٹ

جمعہ 12 ستمبر 2014 21:52

ذہنی دباؤ‘ نوجوان خواتین میں بال جھڑنے کا بنیادی سبب ذہنی دباؤ ہے،سروے،بالوں ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12ستمبر 2014ء)انسان کی ظاہری خوبصورتی کا بالوں کے ساتھ خاص تعلق ہے۔ ایک حالیہ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان خواتین میں شدید ذہنی دباو کی وجہ سے بال گرنے کا مرض بہت عام ہوتا جارہا ہے۔ بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے مگر یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ عام طور پر بالوں کے گرنے کو بڑھتی ہوئی عمرکا تقاضا قرار دیاجاتا ہے۔

لیکن قبل از وقت بالوں سے محرومی یا گھنے بالوں کا پتلا ہوجانا مرد اور خواتین دونوں کے لیے ان دنوں ایک پریشان کن مسئلہ ثابت ہو رہا ہے۔ سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان خواتین میں شدید ذہنی دباو کی وجہ سے بال گرنے کا مرض بہت عام ہوتا جارہا ہے۔ خاص طور پر گھریلو کام کاج اور ملازمت کی ذمہ داریوں کے دباو کی وجہ سے خواتین کو 20 برس کی عمر میں بھی بالوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

سروے میں شامل خواتین کی 33 فیصد تعداد نے شکایت کی کہ ان کے بال دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ 75 فیصد خواتین نے بالوں کے گرنے کاسبب ذہنی تناو کو قرار دیا۔ علاوہ ازیں 30 برس کی ہر چھ میں سے ایک خاتون بال جھڑنے کے مسئلے سے دوچار تھی۔ اسی طرح آٹھ فیصد خواتین کو صرف 25 برس کی عمر میں بالوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ڈھائی فیصد خواتین ایسی بھی تھیں جو اپنی 20 ویں سالگرہ سے قبل ہی بال گرنے کی شکایت کرتی پائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق ہر 5 میں سے ایک مرد بالوں کا جھڑنا خاموشی سے قبول کر لیتا ہے لیکن خواتین میں یہ تناسب 10 میں سے ایک کا ہے۔ ضروری ہے کہ بالوں کے گرنے کے مسئلے کا احساس ہونے کے فوراً بعد ہی احتیاطی تدابیر کے طور پرہمیں اپنی طرز زندگی پر نظر ڈالنی چاہیے تا کہ مثبت رویہ اور صحت مند خوراک کے ساتھ ذہنی تناو کو کم کیا جاسکے۔