جا معہ کراچی کے شعبہ مائیکروبائیولوجی کے تحت ”ایبولا وائرس کے ممکنہ خطرہ “ کے موضوع پر سیمینار

ہفتہ 13 ستمبر 2014 19:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13ستمبر 2014ء) جامعہ کراچی کے شعبہ مائیکروبائیولوجی کے تحت گذشتہ روز ”ایبولا وائرس ایک ممکنہ خطرہ “ کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا جس میں مقررین نے کہا کہ یہ وائر س زیادہ تر افریقی ممالک میں پایاجاتا ہے جس کے پاکستان میں پھیلنے کے بھی امکانات ہیں تاہم احتیاطی تدابیر سے اس وائرس کو ابتداء ہی میں کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

مقررین میں رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر،ڈاکٹر زید اے پیرزادہ،ڈاکٹر ندیم الزماں ،ڈاکٹر منیراں بلوچ،ڈاکٹر ایس اے سبحان،صدر شعبہ مابیکروبائیولوجی پروفیسر ڈاکٹر عقیل احمد اور ڈاکٹر عبدالوہاب شامل تھے۔موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ یہ وائرس ایک خطرناک وائرس ہے جو انسانی صحت کے لئے مہلک شکل اختیار کرسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ وائرس چمکاڈر،چیمنیز،گوریلا اور پیگ میں زیادہ تر پایاجاتا ہے اورا ن میں ایک مخصوص مدت میں مضبوط اور مہلک شکل اختیار کرلیتا ہے ۔یہ وائرس جانوروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔یہ مرض اگر پھیل جائے تو موت واقع ہوجاتی ہے ۔ڈاکٹر زید اے پیرزادہ نے کہا کہ یہ وائرس ابھی تک جن ممالک میں پایاجاتا ہے ان میں سوڈان ،لائبریا،ساؤتھ افریقہ اور ذائر وغیرہ شامل ہیں۔

یہ وائرس چھونے سے پھیلتا ہے اورپسینہ ،خون ،بلغم اور آنسووغیرہ کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسا ن میں منتقل ہوتاہے۔ڈاکٹر ندیم الزماں نے کہا کہ ابھی اس وائرس کی موجودگی افریقی ممالک میں ہے لہذا بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو ائر پورٹ پر بروقت طبعی معائنے اور علاج سے اس کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ڈاکٹر منیرہ بلوچ نے کہا کہ اس وائرس کی علامات میں جسم پر دھبے ،جوڑوں اور پٹھوں میں در،بخار،جسم کے مختلف حصوں سے خون آنا مثلاً ناک ،آنکھ وغیرہ شامل ہے۔

ڈاکٹر ایس اے سبحان نے کہا کہ پالتوں جانوروں کو گھروں کے اندر رکھنے کے بجائے باہر کے حصے میں رکھ بھی اس وائر س کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔سیمینار کے آغاز میں صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر عقیل احمد خان نے موضوع کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ آئندہ بھی ایسے اہم موضوعات پر سیمینار کا انعقاد کیا جاتارہے گا۔

متعلقہ عنوان :