راوی کا اسی ہزار کیوسک پانی شامل ہونے کے بعد انتہائی اونچے کا درجہ کا سیلاب ملتان کے دوسرے علاقوں کیلئے خطرہ بن گیا.. کوٹ مٹھن،روجھان اور عمر کوٹ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے 11ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے... ملتان کور کمانڈر عبد پرویز روزانہ کی بنیاد پر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں ٗآئی ایس پی آر

سیلاب نے ہیڈورکس کے ارگرد پشتوں کو نقصان نہ پہنچایا تو پھر کسی شگاف کی ضرورت نہیں پڑے گی ٗچیف انجینئر... پانی کھڑا ہونے کے باعث بیماریاں پھیلانا شروع ہوگئیں ... محکمہ صحت سندھ نے ابتدائی طور پر آٹھ اضلاع کو سیلاب سے خطرہ قرار دیتے ہوئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی

اتوار 14 ستمبر 2014 14:50

ملتان /مظفر گڑھ /حافظ آباد /ناروال /مظفر آباد /سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14ستمبر۔2014ء) دریائے چناب میں راوی کا اسی ہزار کیوسک پانی شامل ہونے کے بعد انتہائی اونچے کا درجہ کا سیلاب ملتان میں تباہی پھیلاتا ہوا دوسرے علاقوں کیلئے خطرہ بن گیا ٗ محمد والا اور شیرشاہ پلوں کے قریب شگافوں سے خارج ہونے والے سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ٗنقل مکانی کے باعث علی پور اور ڈیر ہ غازی خان جانے والی شہراؤں پر ٹریفک جام ہوگیا ٗ لوگوں اور مقامی انتظامیہ میں خوف موجود ہے جس کی وجہ پنجند کے مقام پر چناب میں شگاف ڈالے جانے کا امکان ہے ٗ پانی کھڑا ہونے کے باعث بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئیں تفصیلات کے مطابق شیر شاہ ریلوے اسٹیشن اور آئل ڈِپو کو بچانے کیلئے عارضی بند بنا دیاگیا مظفر گڑھ میں سیلاب سے 90دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

دریائے چناب میں ملتان کے قریب شیرشاہ بند کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا بہاؤ ساڑھے 6لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ضلع میں اب تک دو سو سے زائد موضع متاثر ہوئے ہیں ۔شیر شاہ ریلوے اسٹیشن اور آئل ڈپو کو بچانے کیلئے چھوٹا سا عارضی بند بنا دیاگیا ہے دریائے چناب میں مظفر گڑھ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سلاب ہے ۔اس وقت یہاں سے ساڑھے 7لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے ۔

سیلابی ریلے سے مظفر گڑھ کے 90 سے زائد دیہات زیر آب آگئے جس کی وجہ سے 50ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

موضع وفا دار پور کے ٹوٹے ہوئے حفاظتی بند کی ابھی تک مرمت نہیں کی جاسکی ہے ۔راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے ،اس وقت یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ساڑھے 4لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ۔کوٹ مٹھن،روجھان اور عمر کوٹ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے 11ریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں رات گئے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق منجھی وال بند میں ایک شگاف پڑنے کے بعد رات ساڑھے نو بجے سیلابی پانی مظفر گڑھ کی جانب بڑھنا شروع ہوگیا تھا جس کے بعد لوگ افراتفری میں شہر سے بھاگنا شروع ہوئے جس سے علی پور اور ڈیرہ غازی خان جانے والی شاہراؤں میں ٹریفک جام ہوگیا۔

مظفرگڑھ کے ڈی سی او حافظ شوکت نے کہا کہ ٹیمیں شگاف کو بھرنے کیلئے کام کررہی ہیں، سیلاب کی شدت سے دوآبہ پر دباؤ بڑھ گیا تھا مگر ضلعی انتظامیہ اس میں شگاف ڈالنے کیلئے تیار نہیں ہوئی۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران پنجند کے موقع پر سات لاکھ کیوسک کے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے جس سے مظفر گڑھ ارگرد جنوبی پنجاب کے متعدد علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

ایف ایف ڈی کے مطابق تریموں سے صبح پانی کا اخراج دو لاکھ چالیس ہزار کیوسک تھا جس میں مزید کمی آرہی ہے، مگر تین روز پہلے شگاف ڈالے کے جانے کی وجہ سے سیلابی پانی تاحال اٹھارہ ہزاری اور ملحقہ دیہات میں تباہی مچاتا ہوا آگے جارہا ہے سیلابی پانی شیرشاہ اور محمد والا پلوں کے مقامات پر دو روز قبل ڈالے گئے شگافوں کے باعث ملتان ڈویژن میں بھی داخل ہوچکا ہے اور بڑے پیمانے پر علاقے کے ڈوبنے، آبادی اور فصلوں کو متاثر کرنے کا سبب بنا ۔

حکام اور ملتان سے ملنے والی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ لوگوں اور مقامی انتظامیہ میں خوف موجود ہے جس کی وجہ پنجند کے مقام پر چناب میں شگاف ڈالے جانے کا امکان ہے۔مظفرگڑھ کے ایک رہائشی نے نجی ٹی وی بتایا کہ ہزاروں افراد اس وقت دریا کے ڈومر والا پشتے پر بیٹھے ہیں اور وہ وہاں شگاف ڈالنے کی مزاحمت کررہے ہیں۔محمد والا اور شیرشاہ پلوں کے قریب شگافوں سے خارج ہونے والے سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔

ملتان ڈویژن کے علاقے شجاع آباد، جلالپور پیروالا، خان پور ہمار، گھاگھرا کچھور، حاجی پور اور دیگر علاقے اس سے بری طرح متاثر ہوئے ۔شیرشاہ کے قریب محمد پور گوٹھا، بکھری فلائی اوور اور ریلوے کراسنگ کے حافظی پشتوں کو کسی قسم کے نقصان سے پہنچانے کیلئے مضبوط بنایا گیا ۔

شجاع آباد میں دریائی کنارے پر واقع درجنوں دیہات کو نقصان پہنچا جلالپور پیروالا کے متعدد دیہات کو بھی چھوٹے حفاظتی پشتوں کے ٹوٹنے سے خطرے کاسماں ہے ملتان کے ڈی سی او زاہد گوندل نے بتا کہ شجاع آباد اور ملتان میں پانی کا اخراج بہت زیادہ ہے، جلالپور پیروالا کے قریب یہ کافی کم ہے، شدید سیلاب اس وقت شجاع آباد کے راستے گزر رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملتان کور کمانڈر عبد پرویز روزانہ کی بنیاد پر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں۔بہاولپور زون کے چیف انجینئر ملک خورشید نے پنجند سے ٹیلیفون پر بتایا کہ ہیڈورکس کے تمام اسپل ویز کھول دیئے گئے ہیں تاکہ سیلابی پانی کے رواں اخراج کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب نے ہیڈورکس کے ارگرد پشتوں کو نقصان نہ پہنچایا تو پھر کسی شگاف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

کئی علاقوں میں پانی کھڑے ہونے کے باعث بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئیں ایمرجنسی فلڈمیڈیکل ریلیف کیمپوں کے بینرزلگے ہوئے مگر،نا کوئی ڈاکٹر، نا ہی علاج معالجے کی صحیح سہولت دستیاب ہے۔سیلابی آفت نے فصلیں اور گھربارہی اجاڑے، مال مویشیوں کو بچوں کی طرح پالنے والے یہ دیہاتی چارہ نہ ملنے پر بھی غم سے نڈھال ہیں۔پنجاب میں آنے والے سیلاب نے جہاں نارنگ منڈی اور اسکے اطراف میں ہزاروں ایکٹر میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا۔

میڈیا رپور ٹ کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے ابتدائی طور پر آٹھ اضلاع کو سیلاب سے خطرہ قرار دیتے ہوئے پورے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافڈ کردی ہے جس میں زیادہ توجہ آٹھ شمالی اضلاع پر دی جائے گی۔حکام کے مطابق جن آٹھ اضلاع کو ممکنہ سیلاب سے خطرہ قرار دیا گیا ہے ان میں گھوٹکی، سکھر، خیرپور، نوشہرو فیروز، کشمور، لاڑکانہ، جیکب آباد اور شکارپور شامل ہیں۔