خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے وزیر داخلہ رپورٹ طب کریں ،سینیٹر زاہد خان ،خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ، وزیر اعلیٰ کی گمشدگی کے اشتہار شائع کئے جائیں ، چوہدری نثار علی خان

بدھ 17 ستمبر 2014 20:26

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے وزیر داخلہ رپورٹ طب ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں  وزیر اعلیٰ کی گمشیدگی کے اشتہار شائع کئے جائیں ۔ بدھ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس 7 روز کے وقفہ کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صداق کی زیر صدارت بدھ کی شام شروع ہوا اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان سے بعض ارکان کی رخصت کی درخواستوں پر منظوری حاصل کی۔

نعیمہ کشور خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اگر کوئی رکن مسلسل 40 دن ایوان میں نہ آئے تو اس کی رکنیت کے حوالے سے سپیکر فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں، آج پارلیمنٹ کے اجلاس کا 43 ویں دن ہے بعض ارکان مسلسل غیر حاضر ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ میرے علم میں ہے، میں اس پر فیصلہ کروں گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان موجودہ صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر نسیمہ احسان نے ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میں سیلاب متاثرین کے لئے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان کرتی ہوں، متاثرین کی مشکلات کا احساس ہے، ان کی مدد کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت بی این پی (عوامی) وزیر داخلہ کی طرف سے اعتزاز احسن کے معاملے پر درگزر کرنے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور سیاسی قیادت کی جو کردار کشی کی جا رہی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ایسے شخص کو بنایا گیا ہے جو منتخب ایم پی اے نہیں ہیں، ان کے مقابلے میں میرے شوہر سید احسان شاہ نے الیکشن لڑا اور فتح حاصل کی لیکن ناکام ہونے والے کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا، ریٹرننگ آفیسرز کو تین روز تک کمشنر ہاؤس میں یرغمال بنا کر رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بلوچستان کو میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی کی نظر سے دیکھتے ہیں، بلوچستان میں امن و امان کی حالت خراب ہے، وزیر اعلیٰ اپنے گھر سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر نہیں جا سکتے، ہمارے گھر پر بم حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گھس بیٹھیئے وہ ہیں جو دھاندلی سے اس ایوان میں آئے ہیں، فیڈریشن کو بچانا ہے تو آئین میں ترامیم ناگزیر ہیں۔

سینیٹر زاہد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، سوات میں امن کمیٹی کے تین ممبران کو مارا گیا ہے، وزیر داخلہ اس کی رپورٹ طلب کریں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں سینیٹر زاہد خان کی تائید کرتا ہوں، سب سے زیادہ سیکورٹی خطرات خیبرپختونخوا میں ہیں، امن عامہ کے لحاظ سے خیبرپختونخوا میں جتنی توجہ اور بہتر گورننس کی ضرورت ہے وہاں اس کے پیش نظر توجہ کی بجائے وہاں کے وزیر اعلیٰ اسلام آباد میں انقلاب برپا کرنے آئے ہوئے ہیں، اصل انقلاب تو ان کے خلاف برپا ہونا چاہیے جو عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ہیں، اگر ایوان مناسب سمجھے تو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی تصویر شائع کرا دیتے ہیں تاکہ گمشدہ وزیر اعلیٰ کو تلاش کیا جا سکے۔

چوہدری نثار علی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سیکیورٹی سے متعلق مشکل صورتحال کا سامنا ہے جہاں سب سے سنگین سکیورٹی خدشات خیبرپختونخوا میں ہیں جبکہ صوبے میں آئی ڈی پیز اور فوجی آپریشن بھی اپنی جگہ ہے اور ایسے موقع پر جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سب سے زیادہ ضرورت ان کے صوبے میں ہے بلکہ وہ وہاں کے مسائل پر توجہ دینے کی بجائے انقلاب برپا کرنے اسلام آباد میں آگئے ہیں۔