چیئرمین سینٹ کی زیرصدارت اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے لئے اقدامات پر اجلاس،

اسلام آباد بارکونسل کے انتخابات سے قبل ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری پر اتفاق، راولپنڈی ڈویژن سے اسلام آباد کے وکلاء کو بارکونسلز کی فہرست سے خارج کرنے کے بعد اسلام آباد کے وکلاء نمائندگی سے محروم ہیں ، نیئر بخاری

جمعرات 18 ستمبر 2014 19:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر 2014ء) اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے لئے اقدامات پر چیئرمین سینٹ سید نیئر بخاری کی صدارت میں اجلاس ہواجس میں اتفاق کیاگیا کہ اسلام آباد بارکونسل کے انتخابات سے قبل ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کی جائے،چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن سے اسلام آباد کے وکلاء کو بارکونسلز کی فہرست سے خارج کرنے کے بعد اسلام آباد کے وکلاء اپنی بارکونسل اور نمائندگی سے محروم ہیں جبکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ یکم اکتوبر2014 سے اسلام آباد بار کونسل کے قیام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور وزارت داخلہ کو ایڈووکیٹ جنرل کے تقرر یا چیف کمشنر کے ذریعے کسی بھی اہل شخص کی قائمقام تقرری کاخط بھی وزارت قانون کے ذریعے لکھ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسل کے ترمیم شُدہ ایکٹ 2014 کے تحت اسلام آباد بار کونسل کے قیام پر قانونی بحث کیلئے چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری کی صدارت میں اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین ساز ادارہ ہے بنیادی حقوق کی فراہمی اور قانون سازی کیلئے ممبران پارلیمنٹ کا کردار انتہائی اہم ہے اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے حوالے سے کہا کہ آئین کے تحت آئی سی ٹی کو صوبائی حیثیت حاصل ہے اور اسلام آباد کے وکلاء کی نمائندہ تنظیم بار کونسل کے نہ ہونے کی بنیادی وجہ ایڈووکیٹ جنرل کی عدم تقرری ہے اور کہا کہ سیکشن 62بینولٹ فنڈ کے بارے میں ہے سیکشن 31 کے ساتھ ملا کر بارکونسل ایکٹ میں شامل کر لی گئی ہے وزارت قانون کی فراہم کردہ دستاویزات میں غلطیاں اور سقم موجود ہیں جس پر سیکرٹری وزارت قانون نے تحریری غلطی کو تسلیم کیا ۔

اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق ، وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید ،اسلام آباد سے ممبران سینیٹ مشاہد حسین سید ، سید ظفرعلی شاہ ، عثمان سیف اللہ خان، ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، سینیٹر محمد کاظم خان ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا ، جسٹس (ر) رضا خان ، سینئر قانونی مشیر وزارت قانون ملک حاکم خان ، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اصغر علی سبز واری ، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار محسن اختر کیانی ،صدر ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد نصیر احمد کیانی ، ممبرپنجاب بار کونسل راجہ اشتیاق احمدنے شرکت کی ۔

چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن سے اسلام آباد کے وکلاء کو بارکونسلز کی فہرست سے خارج کرنے کے بعد اسلام آباد کے وکلاء اپنی بارکونسل اور نمائندگی سے محروم ہیں وزارت قانون جلد از جلد اسلام آباد بارکونسل کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرے ۔ چیئرمین سینیٹ اور اراکین کی طرف سے وزارت کے سیکرٹری اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے بارے میں انتخابات کے لئے وقت کے تعین کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ یکم اکتوبر2014 سے اسلام آباد بار کونسل کے قیام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور وزارت داخلہ کو ایڈووکیٹ جنرل کے تقرر یا چیف کمشنر کے ذریعے کسی بھی اہل شخص کی قائمقام تقرری کاخط بھی وزارت قانون کے ذریعے لکھ دیا گیا ہے جس پر چیئرمین نے کہا کہ پی او 18 صدرمملکت کو اختیار دیتا ہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد کی صوبائی حیثیت کے تحت ایڈووکیٹ جنرل مقرر کر سکتاہے اور کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں اسلا م آباد کے ممبرز کو لائسنس جاری نہیں کیے جارہے اور کہا کہ اسلام آبا د بار کے صدر کی عدالت میں پٹیشن کا مقصد بھی پنجاب سے الگ ہوجانے کے بعد اسلام آباد بار کا قیام ہے ۔

وزارت قانون کے نو ٹیفیکیشن جاری کرنے کے بعد اسلام آباد بار کونسل قائم ہو چکی صرف چیئرمین نامزد کرنے دینے سے بھی قانونی سقم دور ہو جائے گا ۔قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ ایکٹ میں ایک بار ترمیم کے بجائے مستقل حل نکالنے کے لئے پہلے بار کونسل قائم کی جائے نئی بارکونسل کی ممبر شپ مکمل کی جائے اور یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ بار کے انتخابات میں ہارنے والے امیدوار غلط طریقہ کار پر اعتراض لگا کر عدالت بھی جا سکتے ہیں جس پر چیئرمین اور اراکین نے سیکرٹری وزارت قانون سے سوال کیا کہ بغیر ایڈووکیٹ جنرل سیکشن 5 کو بھی دیکھنا ضروری ہے اور پنجاب بارکونسل میں اسلام آباد بار کے ممبران کی تعداد کا تعین بھی کرنا ہو گاسیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ پنجاب بارکونسل میں اسلام آباد بار کی پانچ نشستیں ہو نگی ۔

سینیٹر کاظم خان اور سینیٹر ظفر علی شاہ نے کہاکہ چیف کمشنر اسلام آباد اور وزارت قانون کا کردار طے ہونا باقی ہے رولز بھی موجود نہیں جن کے بغیر وکلاء کا انتخابات میں حصہ لینا مشکل ہے ۔چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ غلطیوں سے مبرا قانون سازی کے لئے پنجاب بارکونسل ، اسلام آباد ہائی کورٹ ، ضلع اسلام آباد بار ایسوسی ایشنز کے صدور کے علاوہ سینیٹر سید ظفر علی شاہ سے بھی مشاورت کی جائے پنجاب بارکونسل کے ممبر راجہ اشتیاق ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محسن اختر کیانی ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نصیر احمد کیانی ، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سید اصغر علی سبز واری نے کہا کہ صوبائی بارکونسلوں میں چیئرمین ایڈووکیٹ جنرل ہوتا ہے چونکہ اسلام آباد میں ایڈووکیٹ جنرل موجود نہیں جس کی وجہ سے چیئرمین بار کا عہدہ خالی رہے گا اور مشترکہ طور پر تجویز کیا کہ اسلام آباد بارکونسل کے انتخابات سے قبل ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کی جائے، اجلاس میں لیگل پریکٹیشنر اینڈ بارکونسل ایکٹ پر بحث کی روشنی میں تجویز دی گئی کہ سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اصغر علی سبز واری کے تیار کردہ ورکنگ پیپر پر ممبران اور وزارت ایک ہفتے تک غور کر کے ٹھوس تجاویز دیں اور رپورٹ اگلے جمعرات تک پیش کی جائے، اگلا اجلاس 26 ستمبر بعد نمازِجمعہ پارلیمنٹ ہاؤ س میں دوبارہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :