کیموتھریپی کے ذریعے کینسر کے علاج میں استعمال کیا جانے والا ایک جین، کینسر کو بڑھانے میں مدد کرتا ہوگا۔ سائنسی جریدہ

اتوار 20 مئی 2007 13:18

نیو یارک(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار20 مئی2007)امریکی سائنسدانوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کیموتھریپی کے ذریعے کینسر کے علاج میں استعمال کیا جانے والا ایک جین، کینسر کو بڑھانے میں مدد کرتا ہو۔کیموتھریپی کینسر کے علاج کا ایک کیمیائی طریقہ ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے جین کا نام پی ترپن (P53) رکھا گیا ہے۔اس جین کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ کینسر کے مریض کے جسم میں موجود بیمار خلیوں کو کیموتھریپی کے ذریعے تباہ کرنے کی ترغیب دے۔

سائنسدان یہ امید کررہے تھے کہ اس سے کینسر کے علاج میں مدد مل رہی ہوگی۔لیکن امریکہ کی جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایک تجربے کے دوران پایا گیا کہ وہ مریض زیادہ بہترحالت میں تھے جن کے اندر تبدیل شدہ اور غیرفعال پی ترپن جین موجود تھا جبکہ ان مریضوں کی حالت خراب تھی جن کے اندر نارمل پی ترپن موجود تھا۔

(جاری ہے)

سائنسی جریدے پلوس ون کے مطابق اس دریافت کا مطلب یہ ہوگا کہ نارمل پی ترپن اپنا کام صحیح نہیں کررہا ہے اور اس کی وجہ سے کینسر دوبار ہوسکتا ہے۔

اب سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اگر یہ دریافت صحیح ہے تو کینسر کے علاج کے لیے نئی دوائیں بنانی پڑیں گی جو مریضوں کی رسولی یا ٹیومر کے اندر کینسر کے خلیے میں پی ترپن کو غیرفعال بناسکیں۔تحقیق کار جان میکڈونلڈ کی ٹیم نے مریضوں کے دو گروپوں کا مطالعہ کیا۔ ایک گروپ کے مریضوں پر بیضوی کینسر کے لیے کیموتھریپی کی گئی تھی۔ جبکہ بیضوی کینسر کے شکار دوسرے گروپ کے مریضوں پر کیموتھریپی نہیں کی گئی تھی۔

ان کی ٹیم نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں سے صرف تیس فیصد پانچ سال بعد بھی زند تھے جن پر کیموتھریپی کی گئی تھی اور ان کے اندر نارمل پی ترپن موجود تھا۔ جبکہ ان مریضوں میں سے ستر فیصد افراد پانچ سال سے بھی طویل عرصہ تک زندہ تھے جن کے اندر غیرفعال اور تبدیل شدہ پی ترپن جین موجود تھا۔