سرینگر کے پانچ بڑے ہسپتالوں میں 5 ارب روپے کی مشینری تباہ،ڈاکٹروں کو امراض کی تشخیص میں مشکلات کا سامنا

منگل 23 ستمبر 2014 13:41

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے سرینگر کے پانچ بڑے ہسپتالوں میں قائم تشخیصی مشینری اور دیگر اہم تنصیبات ناکارہ ہو چکے ہیں جس سے مریضوں کی تشخیص میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ میڈیا رپو رٹ کے مطابق صرف گورنمنٹ میڈیکل کالج اور صدر ہسپتال سرینگر میں بڑی تشخیصی مشینوں اور دیگر سازوسامان کے نقصان کا تخمینہ 200کروڑ روپے لگایا جارہا ہے جبکہ مجموعی طور پر پانچ بڑے ہسپتالوں میں پانچ سو کروڑ روپے کی مشینری تباہ ہونے کا اندازہ ہے۔

ان اسپتالوں میں تشخیص کی بڑی بڑی مشینیں بشمول سی ٹی سکین مشین ، ایم آر آئی پلانٹ اور ایکسرے پلانٹ زیر آب آگئے ہیں اس لئے وہ ناقابل استعمال ہو گئے ہیں۔جبکہ بائیوکیمسٹری لیبارٹریاں اور دیگر مشینیں بھی ناکارہ ہو گئیں ہیں۔

(جاری ہے)

جی ایم سی کے حکام کا کہناہے کہ اگر ہسپتال میں کام دوبارہ سے شروع کربھی دیا جائے تاہم مریضوں کی تشخیص میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں شعبہ ENT ، شعبہ امراض چشم اور آکسیجن پلانٹ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ صدر ہسپتال کا ریڈیو لاجی محکمہ ، میڈیکل آئی سی یو، ای این ٹی اور امراج چشم کے آپریشن تھیٹر بھی تباہ ہوگئے ہیں نیز یو ایس جی ڈاپلر،ایکو کارڈیوگراف لیبارٹری ،نو رالوجی لیبارٹری ،ای سی جی ،این این جی ،این سی وی اور وی ای ٹی مشینیں بھی تباہ ہوئیں۔ شیر کشمیر میڈیکل کالج بمنہ میں قیمتی سازو سامان کے ساتھ ساتھ اسپتال کی بلڈنگ کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں ایکسرے پلانٹ اور دیگر مشینیں پانی کی وجہ سے تباہ ہوگئے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہمشینری کی غیرموجودگی میں اسپتالوں میں مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :