عوام کو جدید معیاری طبی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کیلئے ہیلتھ کےئر سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہوں گی:شہبازشریف،

طبی ماہرین ہیلتھ کئیر سسٹم کی بہتری کیلئے قابل عمل تجاویز دیں جن پر من و عن عمل کیا جائے گا،ملکر چیلنج سے نمٹنا ہوگا، سیٹلائٹ کے ذریعے چلڈرن ہسپتال میں بچوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتو ں کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے ، وزیراعلی پنجاب

ہفتہ 27 ستمبر 2014 18:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر۔2014ء) وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ عام آدمی کو صحت کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے ہیلتھ کئیر سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے- طبی ماہرین ہیلتھ کئیر سسٹم کی بہتری کیلئے قابل عمل تجاویز دیں جن پر من و عن عمل کیا جائے گا- پاکستان کے نامور ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے اپنے تجربات اور علم سے دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اپنے وطن میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے موثر کردار ادا کریں-عوام کو جدید اور معیاری طبی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کے لئے ہیلتھ کےئر سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔

چلڈرن ہسپتال لاہور بچوں کو علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم کر رہا ہے - ایسے ادارے نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی بنائے جانے چاہئیں- سیٹلائٹ کے ذریعے چلڈرن ہسپتال میں بچوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوردراز کے دیہات میں رہنے والوں کو بھی جدیدعلاج معالجہ میسر آسکے اور اس مقصد کیلئے حکومت ہرممکن وسائل فراہم کرنے کیلئے تیار ہے-وہ یہاں چلڈرن ہسپتال میں پاکستان پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اینڈ کارڈیک سرجنز سوسائٹی کے 11ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے- مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق، سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک، میڈیکل ڈائریکٹر چلڈرن ہسپتال احسن وحید راٹھور، صدر پاکستان پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اینڈ کارڈیک سرجنز سوسائٹی پروفیسر کلیم الدین عزیز،ڈین اورچےئرمین آئرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر مسعود صادق،پروفیسر شکیل قریشی، غیرملکی مندوبین، سرجنز،پروفیسرزاور ڈاکٹروں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی-وزیراعلی محمد شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے آج اس تقریب میں شرکت باعث اعزاز ہے اور مجھے ان عظیم مسیحاؤں سے مل کر خوشی ہو رہی ہے جو دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہیں- زلزلہ ہو یا سیلاب یا کوئی اور قدرتی آفت، ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف نے ہمیشہ دکھی انسانیت کی جذبے اور لگن کے ساتھ خدمت کی ہے- پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس نے بے پناہ تباہی مچائی ہے- لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں- مصیبت کی اس گھڑی میں ڈاکٹروں نے مشکل میں گھرے بہن بھائیوں کی بھرپور مدد کی اور انہیں بہترین علاج معالجہ فراہم کیا- انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بنیادی و دیہی مراکز صحت سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکے اور ان کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے- پنجاب حکومت نے 2011 میں ہالینڈ سے 6 موبائل ہیلتھ یونٹس درآمد کئے تھے اور یہ ہیلتھ یونٹس جنوبی پنجاب کے دور دراز علاقوں میں عوام کو جدید طبی سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچا رہے ہیں اور ان موبائل ہیلتھ یونٹس میں جدید تشخیصی آلات بھی نصب ہیں،جبکہ بنیادی و دیہی مراکز صحت کی کارکردگی معیار کے مطابق نہیں ہے اورمیں سمجھتا ہوں کہ اس ضمن میں پروفیسرز اور ڈاکٹرز کو کوئی ایسا حل تجویز کرنا چاہیے جس سے دوردراز علاقوں میں صحت عامہ کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کو تسلسل کے ساتھ یقینی بنایا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو تو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں دستیاب ہیں جبکہ بیوہ، یتیم، غریب محنت کش اور عام آدمی بنیادی طبی سہولتوں سے بھی محروم ہیں-ہمیں ہیلتھ کئیرسسٹم کو بہتر بنا کر جدید طبی سہولتیں عام آدمی تک پہنچانا ہیں- اس مقصد کیلئے طبی ماہرین اور امریکہ ، یورپ سمیت دیگر ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹرز اپنے تجربات کی روشنی میں ٹھوس تجاویز دیں کیونکہ ہر پاکستانی ان کی طرف دیکھ رہا ہے اوربحیثیت پاکستانی سب سے پہلا حق آپ پر اس ملک اور اس کے عوام کا ہے- انہوں نے کہا کہ سفر طویل ہے، چیلنج بڑا ہے لیکن محنت، لگن اور جذبے سے کام کرکے منزل حاصل کی جاسکتی ہے- اگر آپ اپنے تجربات کی روشنی میں ہیلتھ کئیر سسٹم کو بہتر بنا لیں گے تو آنے والی نسلیں بھی آپ پر فخر کریں گی،انشاء اللہ ہیلتھ کےئر سسٹم کو آپ کی سفارشات کی روشنی میں مزید بہتر بنائیں گے تاکہ عام آدمی کو جدید اورمعیاری طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے اوراس ضمن میں شارٹ ،میڈیم اورلانگ ٹرم قابل عمل حل تجویز کیے جائیں کیونکہ ہم سب نے مل کر اس چیلنج سے نمٹنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ میڈیکل کی فیلڈ میں ہیومن ریسورسز کی کمی ہے اوراس شعبہ سے تعلق رکھنے والا لوگ دودراز دیہات میں نہیں جاتے۔ہیلتھ کےئرسسٹم کو بہتر بنانا بہت بڑا چیلنج ہے لیکن ہم سب کو مل کر اس چیلنج کو قبول کرنا ہوگا اور18کروڑ عوام کو صحت عامہ کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے اجتماعی کاوشوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیراعلی نے کہا کہ چلڈرن ہسپتال میں مریضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث اس سہولت کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور یہ سہولت ہر ڈویژنل سطح پر فراہم کرنے سے لوگوں کو بچوں کو علاج کیلئے لاہور نہیں لانا پڑے گا- انہوں نے چلڈرن ہسپتال کی ان ڈور عمارت کو جلد فنکشنل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ یہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرے- انہوں نے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق اورسیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ ادارے کو انتظامی و مالی خود مختاری دینے اوردیگر امور کے حوالے سے سفارشات تیار کر کے پیش کریں۔

پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی- انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں ترکی، امریکہ، برطانیہ، انڈیا، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور دیگر ممالک سے مندوبین شریک ہیں جن کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے گا- انہوں نے چلڈرن ہسپتال میں دل کے امراض میں مبتلا بچوں کو دی جانے والی طبی سہولیات سے بھی آگاہ کیا- انہوں نے بتایا کہ جے بی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نیو دہلی اور لندن کے ہسپتال سے دل کے امراض کے علاج میں اشتراک کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جا رہے ہیں- انہوں نے بتایا کہ چلڈرن ہسپتال میں ان ڈور عمارت کے فنکشنل ہونے سے پیڈیاٹرک سرجری کی سہولت میں سالانہ 3 گنا اضافہ ہوگا- پروفیسر ڈاکٹر کلیم الدین عزیز اور پروفیسر شکیل قریشی نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا-

متعلقہ عنوان :