حکومت یونانی اور ہربل ادویات پر قانون سازی کر رہی ہے، مینوفیکچرر کی تیار ہونے والی ادویات کی فہرستیں طلب کر لی گئی

جمعرات 2 اکتوبر 2014 17:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اکتوبر۔2014ء) حکومت یونانی اور ہربل ادویات پر قانون سازی کر رہی ہے اس سلسلے میں تیارکننددگان(مینوفیکچررز) کی تیار ہونے والی ادویات کی فہرستیں طلب کر لی گئی ہیں ، قانون بننے کے بعد میڈیکیٹڈ صابن ، شیمپو اور بے بی ملک تک رجسٹرڈ ہونگے ۔بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں 75فیصد ادویات سستی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کو آرڈینیشن کے ممبراور بروکس فارما کے چیئرمین سینیٹرعبد الحسیب خان نے جمعرات کوکراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے ہیں ۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکریٹری عامر لطیف ، سیکریٹری ہیلتھ کمیٹی حامد الرحمن ، طفیل احمد ، اخترشاہین رند سمیت گورننگ باڈی کے اراکین بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سینیٹر عبد الحسیب خان نے کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی سے ملاقات کی اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران اور سیکریٹری عامر لطیف سمیت دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

سینیٹر عبد الحسیب خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ملک میں ایلوپیتھک کے علاوہ شعبہ طب کے دوسرے طریقہ علاج کو بھی ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے اس سلسلے میں بل پیش کر دیا گیا ہے جو کسی بھی وقت قومی اسمبلی میں حکومت منظوری کے لیے پیش کر دے گی جس کے بعد میڈیکیٹڈ صابن ، شیمپو اور بے بی ملک سمیت دیگر اشیاء رجسٹرڈ ہونگی ۔

تیاررکنندگان سے ان کی ادویات کی فہرستیں طلب کر لی گئی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثرغلط ہے کہ پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں ادویات زیادہ مہنگی ہیں ۔ درحقیقت بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں 75فیصد ادویات سستی اور محض 25 فیصد ادویات مہنگی ہیں ۔ اس کے باوجود کہ بھارت 98فیصد خام مال خود تیار کرتا ہے اور بھارت میں بجلی اورمزدوری بھی سستی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تیس ملکوں کو ادویات برآمد کرتا ہے ، پاکستان میں 15ہزار سے زائد ادویات رجسٹرڈ ہیں ۔پاکستان کی سالانہ ادویات کی برآمدات 800ملین ڈالر ہے جو 2018تک بڑھ کر 2ہزار ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔پاکستان ادویات بنانے کے لیے 98فیصد خام مال درآمد کرتا ہے، 15فیصد درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی جائے ادویات سستی ہو جائیں گی ۔

عبد الحسیب خان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس آگیا ہے اور اب کچھ کام شروع ہو رہا ہے ، جعلی اور نقلی ادویات کے قانون پر اگر عملدرآمد کر لیا جائے تو ملک میں صحت کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے ۔جعلی اور نقلی ادویات کا قانون سخت ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے ،عوام بھی اس پر خاموش ہیں ۔اگر صحت ہوگی تو پھر تعلیم اور پھر ترقی ہوگی ۔