پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سی بی آر سے شوگر ، ٹیکسٹائل اور سیمنٹ انڈسٹری کی طرف سے ادا کردہ ٹیکسوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

جمعہ 25 مئی 2007 14:28

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار25 مئی2007) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سی بی آر سے شوگر ، ٹیکسٹائل اور سیمنٹ انڈسٹری کی طرف سے ادا کردہ ٹیکسوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔جبکہ پی اے سی کے چیئرمین ملک اللہ یار خان نے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآ مد نہ ہونے پر سخت نوٹس لیا ۔پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں سی بی آر سے متعلق آڈٹ اعتراضات نمٹائے گئے۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ تاندلیاں والا ون ٹو اور تھری میں شوگر ملوں کی جانب سے ادا کردہ ٹیکسوں کی رپورٹ پیش کی جائے کیونکہ ایک وفاقی وزیر جنہوں نے اپنے گوشواروں میں ظاہر کیا کہ ان کے پاس کوئی ذاتی گھر اور گاڑی نہیں تو وہ کیسے تاندلیاں والا ون اور ٹو کے بعد اب تیسری شوگر مل لگارہے ہیں جبکہ انہوں نے پہلی شوگر مل کیلئے حاصل کیا گیا قرض ابھی تک ادا نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا موقف تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر نے جتنا ٹیکس ری فنڈ کیا ہے اس سے کم ادا کیا ہے جبکہ سیمنٹ کی بوری ایک سو 80روپے کی بجائے تین سو 80روپے میں فروخت ہوتی رہی ۔کمیٹی کو بتایا جائے کہ اس انڈسٹری سے کتنا ٹیکس وصول کیا گیا ہے ۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کمیٹی کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔چیئرمین سی بی آر عبداللہ یوسف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر سال ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بیس فیصد اضافہ ہورہا ہے ۔سی بی آر کی کوششوں سے عدالتوں اور ٹریبونلز میں زیر التواء کیسز کی تعداد میں بہت کمی آئی ہے ۔