پاکستان میں اب تک پولیو کے 194 کیسز سامنے آئے ہیں ،ڈاکٹر صغیر احمد

جمعہ 3 اکتوبر 2014 21:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اکتوبر۔2014ء) پاکستان میں اب تک پولیو کے 194 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں فاٹا سے 135‘ خیبر پختونخواہ سے 35 ‘ بلوچستان سے 4 اور پنجاب سے 2 کیسز شامل ہیں ۔ سندھ میں 18 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 17 کا تعلق کراچی سے ہے جن میں 9 گڈاپ ٹاؤن سے تعلق رکھتے ہیں ۔ یہ با ت صو با ئی وزیر صحت ڈا کٹر صغیر احمد نے صو بہ سندھ میں پو لیو کے حوا لے سے مو جو دہ صو ر تحا ل کے حوا لے سے منعقدہ ایک پریس کا نفرنس میں کہی ۔

انہو ں نے کہا کہ 2014 ء میں سامنے آنے والے 18 کیسز میں سے 78% فیصد کیسز ایسے ہیں جن میں والدین کی جانب سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا گیا ہے جبکہ 83% فیصد کیسز کاتعلق پشتو بولنے والے خاندانوں سے ہے ۔انہو ں نے کہا کہ اس سال 2 اکتوبر تک سندھ میں پو لیو سے متا ثرہ افرا د کی تعداد 18 ہو چکی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے 194 میں سے 18 کا تعلق سندھ سے ہے یوں اس سال تقریباً 9.3 % فیصد پولیو کیسز صوبہ سندھ سے سامنے آئے ہیں ۔

صوبہ کے تمام اضلاع میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر تک 3 روزہ پولیو مہم چلائی گئی جس کے دوران 5 سال سے کم عمر 80.84 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ۔ جبکہ 90.54 ملین بچوں کو پولیو کی ڈوزز(Doses) فراہم کی گئی ہیں ۔ڈا کٹر صغیر احمد نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی ایک اہم مسئلہ ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی محکمہ صحت نے صوبے کے 83 مقامات پر مستقل پوائنٹس بنائے ہیں جبکہ ان پوائنٹس کے ذریعے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 1.36 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے ہیں ۔

اس کے علاوہ ضلع کی سطح پر متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں پولیو کنٹرول روم بنائے گئے ہیں اور ضلع کے اسسٹنٹ کمشنر کو اس کا فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو کہ صوبائی پولیو کنٹرول روم کو رپورٹ کرتے ہیں ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بچوں میں پولیو اور دیگر بیماریوں کی ایک اہم وجہ روٹین ایمونائزیشن کی انتہائی کم شرح ہے ۔ صوبے میں اس سال سامنے آنے والے کیسز میں سے 72 فیصد نے روٹین ایمونائزیشن کی ایک بھی خوراک نہیں لی تھی ۔

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی کے3 ٹاؤنز بلدیہ ‘ گڈاپ اور گلشن اقبال جبکہ حیدرآباد اور جیکب آباد میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت روٹین ایمونائزیشن میں اضافہ کے لئے خصوصی مہم شروع کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ عید الاضحی کی تعطیلات کے بعد پولیو کے حوالے سے کراچی کی 10 انتہائی حساس یو نین کونسلز کے ایک لاکھ 20 ہزار کے قریب بچوں کو انجکشن کے ذریعے ویکسین لگائی جائے گی ۔

انہو ں نے پر نٹ و الیکٹرو نک میڈیا سے تعلق رکھنے وا لو ں سے اپیل کی کہ وہ پو لیو کے قطرے پلانے میں والدین کو راضی کرنے کے لئے اپناکر دا ر ادا کریں ۔ کیونکہ میڈیا ہمارے معاشرے میں ابلاغ کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور اس کے ذریعے کہی یا لکھی گئی بات ایک اثر اور وزن رکھتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ تمام صورتحال آپ کے سامنے ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لئے پولیو کی خوراک پینا لازمی قرار دی جاچکی ہے ۔

پولیو وائرس اگر پاکستان اور ہمارے صوبے میں اسی طرح موجود رہا تو مزید سخت پابندیاں لگ سکتی ہیں ۔ پولیو کی خصوصی مہمات کے دوران پولیو قطرے پلانے والے عملے کی سیکورٹی بھی ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ٹیم کو داخل نہیں ہونے دیا جاتا ‘ ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے اور کئی پولیو ورکرز ان مہمات کے دوران شہید ہوچکے ہیں ۔

اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے والے والدین سے سوال ہے کہ آخر وہ اپنے بچوں کو معذوری سے کیوں نہیں بچانا چاہتے ‘ پولیو سے ہونے والی معذوری مستقل ہوتی ہے ۔اگر والدین صرف روٹین ایمونائزیشن اور خصوصی مہمات کے ذریعے اپنے بچوں کو پولیو کے بچاؤ کے 2 قطرے پلائیں تو ان کے بچے اس معذوری سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔انہو ں نے تمام والدین سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو ہر مہم کے دوران پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلائیں تاکہ وہ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں ۔

پریس کا نفرنس میں سیکریٹری ہیلتھ اقبا ل حسین در ا نی ،اسپیشل سیکریٹری پبلک ہیلتھ ڈا کٹر خا لد شیخ ،پرو جیکٹ ڈائریکٹر ای پی آئی ڈا کٹر مظہر خمیسا نی ا ورمحکمہ صحت کے دیگر اعلیٰ افسرا ن کے علا وہ پرنٹ اور الیکٹرو نک میڈیا سے تعلق رکھنے وا لے افرا د کی کثیر تعدا د نے شر کت کی ۔

متعلقہ عنوان :