کراچی، جدید طبی سہولیات آنے کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد دیسی طریقہ علاج کی جانب رجوع کرنے لگی

بدھ 8 اکتوبر 2014 15:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 8اکتوبر 2014ء) جدید طبی سہولیات آنے کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد دیسی طریقہ علاج کی جانب رجوع کررہی ہے ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ہڈی جوڑ کے ماہرین اور جراحوں کو مریضوں کا اعتماد حاصل ہونے لگا۔ مریض اسپتال کی بھاری فیسوں اور ادویات کے غیر ضروری استعمال سے بچنے کے لئے دیسی طریقہ علاج کو بہتر سمجھتے ہیں۔

جعلی جراح اور ہڈی جوڑ والوں کے علاج سے پیچیدہ امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ آلات جراحی سے کئی مریضوں کے آپریشن سے ہیپا ٹائٹس، ٹیٹنس اور دیگر متعددی (منتقل ہونے والے) امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں جراحوں، ہڈی جوڑ سینٹرز کے سروے کے دوران معلوم ہوا کہ شہر میں جراح اور ہڈی وجوڑ کے 300 سے زائد سینترز قائم ہیں جہاں روزانہ تقریباً 15 ہزار سے زائد مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ 15 سینٹرز صدر کے علاقے پاکستان چوک اور آرام باغ میں قائم ہیں جہاں تقریباً روانہ 2 ہزار مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ تین ہٹی اور لیاقت آباد میں بھی محتاط اندازے کے مطابق 20 جراح اور ہڈی جوڑ والے افراد دیسی طریقہ علاج سے وابستہ ہیں جہاں 1300 کے قریب مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ جامع کلاتھ، لیاری، عیدگاہ، کریم آباد، بلدیہ ٹاؤن، ملیر اور شہر کے دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر 3 سو سے زائد سینترز میں علاج کے لئے آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

پوش علاقوں کے مریضوں کا بھی دیسی طریقہ علاج کی جانب رجحان بڑھ رہا ہے۔ البتہ کچی بستیوں میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ سول اسپتال کے آرتھو پیڈک ڈاکٹر دلیپ کمار کے مطابق جراحوں کا طریقہ علاج سائنسی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بڑے آپریشن نہیں کرسکتے۔ جعلی جراح کے علاج سے مریضوں کو کینسر سمیت پیچیدہ امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور آلات جراحی سے ہیپاٹائٹس، ٹیٹنس اور دیگر متعدی امراض صحت مند افراد کو منتقل ہوسکتے ہیں۔

سرکاری اسپتالوں میں بہتر علاج نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر غریب مریض مریض جراحوں سے علاج کراتے ہیں۔ تین ہٹی پر علاج کے لئے آنے والے ہاشم خان نے بتایا کہ اسپتال میں ہڈی کے فریکچر کے لئے محض پلاسٹر کیا جاتا ہے جس سے ہڈیاں غلط جڑجاتی ہیں اور مریض کو اسپتالوں کا چکر لگانا پڑتا ہے اور نجی اسپتالوں میں بھاری فیس بھی وصول کی جاتی ہے جبکہ دیسی طریقہ علاج کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :